اللہ کا قول کہ ملزمہ سے اس طرح سزا ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ کہدے کہ اس کا شوہر کا ذب ہے اور پانچویں بار یہ کہے کہ اگر وہ سچا ہو تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔
راوی: محمد بن بشار , ابن ابی عدی , ہشام بن حسان , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِکَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا رَأَی أَحَدُنَا عَلَی امْرَأَتِهِ رَجُلًا يَنْطَلِقُ يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا حَدٌّ فِي ظَهْرِکَ فَقَالَ هِلَالٌ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ فَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي مِنْ الْحَدِّ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ فَقَرَأَ حَتَّی بَلَغَ إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَجَائَ هِلَالٌ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ فَلَمَّا کَانَتْ عِنْدَ الْخَامِسَةِ وَقَّفُوهَا وَقَالُوا إِنَّهَا مُوجِبَةٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَتَلَکَّأَتْ وَنَکَصَتْ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهَا تَرْجِعُ ثُمَّ قَالَتْ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَمَضَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَکْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَجَائَتْ بِهِ کَذَلِکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّهِ لَکَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ
محمد بن بشار، ابن ابی عدی، ہشام بن حسان، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء سے زنا کرنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اتہام لگایا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہلال گواہ لاؤ ورنہ تمہارے اوپر تہمت لگانے کی حد جاری کی جائے گی اس نے کہا اے اللہ کے رسول! جب ہم سے کوئی اپنی بیوی کو زنا کرتا دیکھے تو گواہ کہاں تلاش کرتا پھرے یہ تو بہت دشوار ہے مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی فرماتے رہے کہ گواہ لاؤ ورنہ حد قذف جاری کی جائے۔ ہلال نے کہا قسم ہے اس اللہ کی! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی برحق بنا کر مبعوث فرمایا ہے میں سچا ہوں اور اللہ ضرور میرے معاملہ میں کوئی حکم نازل فرمائے گا اس وقت حضرت جبرائیل یہ آیت (وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ الخ۔ ) 24۔ النور : 6) اِنْ كَانَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ تک ۔ لے کر آئے اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم متوجہ ہوئے عورت کو بلایا ہلال بھی آئے اور لعان کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم دونوں میں سچا کون ہے؟ اور ایک کی بات ضرور جھوٹی ہے پھر تم میں سے کوئی ہے جو توبہ کرے پھر وہ عورت کھڑی ہوئی اور چار مرتبہ اس طرح لعان کیا کہ میں اللہ کو گواہ کرکے کہتی ہوں کہ میں سچی ہوں اور پانچویں مرتبہ جب یہ کہنے لگی کہ اگر میں جھوٹی ہوں تو اللہ کی مجھ پر لعنت ہو تو لوگوں نے کہا کہ یہ بہت بڑی اور سخت بات ہے ایسا مت کہو کیونکہ اگر جھوٹ ہوا تو باعث عذاب ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں یہ سن کر وہ ہچکچائی اور گردن ڈال دی ہم نے سوچا کہ شاید یہ رجوع کرے گی مگر اس نے پانچویں دفعہ یہ کہتے ہوئے کہ کیا میں قوم پر دھبہ لگاؤں گی وہ جملہ ادا کر ہی دیا حضور نے فرمایا دیکھتے رہو اگر بچہ سیاہ آنکھوں والا بھاری سرین اور موٹی پنڈلیوں والا ہوا تو جان لینا کہ شریک بن سحماء کا ہے تو عورت اسی طرح کا بچہ جنی آپ نے فرمایا کہ اگر اللہ کی طرف سے حکم لعان نہ آیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ میں اس کو کیسی سزا دیتا۔
Narrated Ibn Abbas:
Hilal bin Umaiya accused his wife of committing illegal sexual intercourse with Sharik bin Sahma' and filed the case before the Prophet. The Prophet said (to Hilal), "Either you bring forth a proof (four witnesses) or you will receive the legal punishment (lashes) on your back." Hilal said, "O Allah's Apostle! If anyone of us saw a man over his wife, would he go to seek after witnesses?" The Prophet kept on saying, "Either you bring forth the witnesses or you will receive the legal punishment (lashes) on your back." Hilal then said, "By Him Who sent you with the Truth, I am telling the truth and Allah will reveal to you what will save my back from legal punishment." Then Gabriel came down and revealed to him:–
'As for those who accuse their wives…' (24.6-9) The Prophet recited it till he reached: '… (her accuser) is telling the truth.' Then the Prophet left and sent for the woman, and Hilal went (and brought) her and then took the oaths (confirming the claim). The Prophet was saying, "Allah knows that one of you is a liar, so will any of you repent?" Then the woman got up and took the oaths and when she was going to take the fifth one, the people stopped her and said, "It (the fifth oath) will definitely bring Allah's curse on you (if you are guilty)." So she hesitated and recoiled (from taking the oath) so much that we thought that she would withdraw her denial. But then she said, "I will not dishonor my family all through these days," and carried on (the process of taking oaths). The Prophet then said, "Watch her; if she delivers a black-eyed child with big hips and fat shins then it is Sharik bin Sahma's child." Later she delivered a child of that description. So the Prophet said, "If the case was not settled by Allah's Law, I would punish her severely."