صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1945

اللہ تعالیٰ کا قول کہ پانچویں مرتبہ تہمت لگانے والا یہ کہے کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔

راوی: سلیمان بن داؤد , ابوربیع , فلیج , زہری , سہل بن سعد

حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا رَأَی مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِمَا مَا ذُکِرَ فِي الْقُرْآنِ مِنْ التَّلَاعُنِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قُضِيَ فِيکَ وَفِي امْرَأَتِکَ قَالَ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا شَاهِدٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَارَقَهَا فَکَانَتْ سُنَّةً أَنْ يُفَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَکَانَتْ حَامِلًا فَأَنْکَرَ حَمْلَهَا وَکَانَ ابْنُهَا يُدْعَی إِلَيْهَا ثُمَّ جَرَتْ السُّنَّةُ فِي الْمِيرَاثِ أَنْ يَرِثَهَا وَتَرِثَ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهَا

سلیمان بن داؤد، ابوربیع، فلیج، زہری، سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتایئے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کسی دوسرے سے زنا کرتے ہوئے دیکھے اور وہ اسے مار ڈالے تو تم لوگ اسے قتل کردو گے یا اگر وہ نہ مارے تو پھر کیا کرے؟ اس وقت اللہ کی طرف سے ان کے متعلق ملاعنہ کی آیت نازل فرمائی گئی اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عویمر سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے اور تمہاری بیوی کے معاملہ میں لعنت بھیجنے کا حکم نازل فرمایا ہے چنانچہ عویمر نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ملاعنہ کیا اور میں بھی اس وقت موجود تھا مگر پھر عویمر نے کہا اس سے میری تسلی نہیں ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق کا حکم دیا عورت اس وقت حاملہ تھی عویمر نے کہا یہ میرا نطفہ نہیں آخر لڑکا پیدا ہوا تو لوگوں نے اس کو ماں کی طرف منسوب کردیا اس کے بعد میراث میں بیٹا ماں کا وارث ہوگا اور ماں بیٹے کی، اور اسے اتنا حصہ ملے گا جو کتاب اللہ میں موجود ہے۔

Narrated Sahl bin Sad:
A man came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Suppose a man saw another man with his wife, should he kill him whereupon you might kill him (i.e. the killer) (in Qisas) or what should he do?" So Allah revealed concerning their case what is mentioned of the order of Mula'ana. Allah's Apostle said to the man, "The matter between you and your wife has been decided." So they did Mula'ana in the presence of Allah's Apostle and I was present there, and then the man divorced his wife. So it became a tradition to dissolve the marriage of those spouses who were involved in a case of Mula'ana. The woman was pregnant and the husband denied that he was the cause of her pregnancy, so the son was (later) ascribed to her. Then it became a tradition that such a son would be the heir of his mother, and she would inherit of him what Allah prescribed for her.

یہ حدیث شیئر کریں