صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1944

اللہ کا قول کہ جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں مگر ان کے سوا ان کا کوئی گواہ نہ ہو تو ان میں سے ایک کی گواہی یہ ہونی چاہئے کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر چار مرتبہ یہ کہدے کہ میں سچا ہوں اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔

راوی: اسحاق , محمد بن یوسف , اوزاعی , زہری , سہل بن سعد

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ عُوَيْمِرًا أَتَی عَاصِمَ بْنَ عَدِيٍّ وَکَانَ سَيِّدَ بَنِي عَجْلَانَ فَقَالَ کَيْفَ تَقُولُونَ فِي رَجُلٍ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَصْنَعُ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَتَی عَاصِمٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ فَسَأَلَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَرِهَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَجَائَ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَصْنَعُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ الْقُرْآنَ فِيکَ وَفِي صَاحِبَتِکَ فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُلَاعَنَةِ بِمَا سَمَّی اللَّهُ فِي کِتَابِهِ فَلَاعَنَهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ حَبَسْتُهَا فَقَدْ ظَلَمْتُهَا فَطَلَّقَهَا فَکَانَتْ سُنَّةً لِمَنْ کَانَ بَعْدَهُمَا فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَلَا أَحْسِبُ عُوَيْمِرًا إِلَّا قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا وَإِنْ جَائَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ کَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلَا أَحْسِبُ عُوَيْمِرًا إِلَّا قَدْ کَذَبَ عَلَيْهَا فَجَائَتْ بِهِ عَلَی النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَصْدِيقِ عُوَيْمِرٍ فَکَانَ بَعْدُ يُنْسَبُ إِلَی أُمِّهِ

اسحاق، محمد بن یوسف، اوزاعی، زہری، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کہ عویمر بن حارث عاصم بن عدی کے پاس آیا جو کہ بنی عجلان کا سردار تھا اور کہنے لگا کہ بھلا یہ تو بتاؤ کہ ایک شخص کسی دوسرے آدمی کو اپنی بیوی سے زنا کرتے ہوئے دیکھے اگر اسے قتل کرتا ہے تو تم اسے قصاص میں قتل کردو گے تو پھر کیا کرے یہ بات تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرو عاصم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور دریافت کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے مسائل دریافت کرنے کو ناپسند فرمایا عاصم نے جا کو عویمر سے بیان کردیا مگر عویمر نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں ہرگز باز نہیں آسکتا جب تک کہ اس مسئلہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھ نہ لوں پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! اگر ایک شخص اپنی بیوی سے دوسرے آدمی کو زنا کرتے دیکھے تو کیا کرے اگر وہ اسے قتل کرتا ہے تو تم اسے قصاص میں قتل کردو گے آخر کیا کرے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے تمہارے اور تمہاری بیویوں کے حق میں قرآن کی آیت نازل فرمائی ہے اور لعان کا حکم دیا ہے تو عویمر نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم سے بیوی سے لعان کرلیا پھر آپ سے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر اب میں اسے اپنے پاس رکھتا ہوں تو گویا اس پر ظلم کرتا ہوں اس لئے اسے طلاق دے دی اس کے بعد مرد اور عورت میں یہی طریقہ جاری ہوگیا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس بات کا خیال رکھو اور دیکھو کہ اس عورت کا بچہ کس شکل کا پیدا ہوتا ہے اگر سانولے رنگ کالی آنکھ اور بھاری پنڈلیوں والا پیدا ہوا تو میں جان لوں گا کہ عویمر کا خیال بیوی کے متعلق ٹھیک تھا اور سرخ رنگ والاجیسا کہ عویمر کا رنگ ہے پیدا ہوا تو میں جانوں گا کہ عویمر نے بیوی پر جھوٹی تہمت لگائی ہے آخر جب عورت کے بچہ پیدا ہوا اور دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ کالی آنکھ والا سانولے رنگ اور بڑے سرین والا ہے لہذا بچے کو ماں کی نسبت سے منسوب کیا گیا۔

Narrated Sahl bin Saud:
'Uwaimir came to 'Asim bin 'Adi who was the chief of Bani Ajlan and said, "What do you say about a man who has found another man with his wife? Should he kill him whereupon you would kill him (i.e. the husband), or what should he do? Please ask Allah's Apostle about this matter on my behalf." Asim then went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! (And asked him that question) but Allah's Apostle disliked the question," When 'Uwaimir asked 'Asim (about the Prophet's answer) 'Asim replied that Allah's Apostle disliked such questions and considered it shameful. "Uwaimir then said, "By Allah, I will not give up asking unless I ask Allah's Apostle about it." Uwaimir came (to the Prophet ) and said, "O Allah's Apostle! A man has found another man with his wife! Should he kill him whereupon you would kill him (the husband, in Qisas) or what should he do?" Allah's Apostle said, "Allah has revealed regarding you and your wife's case in the Qur'an "So Allah's Apostle ordered them to perform the measures of Mula'ana according to what Allah had mentioned in His Book. So 'Uwaimir did Mula'ana with her and said, "O Allah's Apostle! If I kept her I would oppress her." So 'Uwaimir divorced her and so divorce became a tradition after them for those who happened to be involved in a case of Mula'ana. Allah's Apostle then said, "Look! If she (Uwaimir's wife) delivers a black child with deep black large eyes, big hips and fat legs, then I will be of the opinion that 'Uwaimir has spoken the truth; but if she delivers a red child looking like a Wahra then we will consider that 'Uwaimir has told a lie against her." Later on she delivered a child carrying the qualities which Allah's Apostle had mentioned as a proof for 'Uwaimir's claim; therefore the child was ascribed to its mother henceforth.

یہ حدیث شیئر کریں