صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1942

باب (نیو انٹری)

راوی:

سُورَةُ الْمُؤْمِنُونَ قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ سَبْعَ طَرَائِقَ سَبْعَ سَمَوَاتٍ لَهَا سَابِقُونَ سَبَقَتْ لَهُمْ السَّعَادَةُ قُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ خَائِفِينَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ بَعِيدٌ بَعِيدٌ فَاسْأَلْ الْعَادِّينَ الْمَلَائِكَةَ لَنَاكِبُونَ لَعَادِلُونَ كَالِحُونَ عَابِسُونَ وَقَالَ غَيْرُهُ مِنْ سُلَالَةٍ الْوَلَدُ وَالنُّطْفَةُ السُّلَالَةُ وَالْجِنَّةُ وَالْجُنُونُ وَاحِدٌ وَالْغُثَاءُ الزَّبَدُ وَمَا ارْتَفَعَ عَنْ الْمَاءِ وَمَا لَا يُنْتَفَعُ بِهِ يَجْأَرُونَ يَرْفَعُونَ أَصْوَاتَهُمْ كَمَا تَجْأَرُ الْبَقَرَةُ عَلَى أَعْقَابِكُمْ رَجَعَ عَلَى عَقِبَيْهِ سَامِرًا مِنْ السَّمَرِ وَالْجَمِيعُ السُّمَّارُ وَالسَّامِرُ هَا هُنَا فِي مَوْضِعِ الْجَمْعِ تُسْحَرُونَ تَعْمَوْنَ مِنْ السِّحْرِ

سورة مومنون کی تفسیر!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ابن عیینہ کا بیان ہے کہ ”طرائق‘ سے سات آسمان مراد ہیں ”دلھا سابقون“ کے معنی ہیں کہ پیش پیش ہوتے ہیں”دجلہ“ ڈرنے والے‘ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ ”ھیھات ھیھات“ کا مطلب ہے دور ہے‘ دور ہے فاسئل العادین“ گنتی کرنے والوں سے پوچھو ‘”لناکبون“ سیدھے راستہ سے مڑ جانے والے ”کالحون“ ترش رولوگ ‘بعض کہتے ہیں ”سلالہ“ کے معنی بچہ اور نطفہ ”جنتہ“ اور جنون”دیوانگی‘ پاگل پن “غثا“ جھاگ‘ یا پھین‘ جس سے نفع نہ اٹھایا جائے ”یجارون‘ آواز بلند کرینگے ‘ جیسے گائے کی وہ آواز جو تکلیف کے وقت نکلتی ہے علی اعقابکم ‘ایڑیوں کے بل لوٹ گئے‘ عربوں کا مقولہ ہے ”رجع علی عقبیہ“ پیٹھ پھیر کر چل دیا”سامرا“ قصہ گو ’فسانہ گو‘ یہ ”سمر“ کی جمع ہے ”تسحرون“ جادو سے اندھے ہو رہے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں