صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1922

اللہ تعالیٰ کا قول کہ کہدو ! کیا میں تمہیں وہ لوگ بتا دوں جو عمل کے اعتبار سے خسارا اور گھاٹے میں رہتے ہیں ۔

راوی: محمد بن بشار , محمد بن جعفر , شعبہ , عمرو بن مرہ , مصعب بن سعد

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبِي قُلْ هَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا هُمْ الْحَرُورِيَّةُ قَالَ لَا هُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَی أَمَّا الْيَهُودُ فَکَذَّبُوا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا النَّصَارَی فَکَفَرُوا بِالْجَنَّةِ وَقَالُوا لَا طَعَامَ فِيهَا وَلَا شَرَابَ وَالْحَرُورِيَّةُ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَکَانَ سَعْدٌ يُسَمِّيهِمْ الْفَاسِقِينَ

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرہ، مصعب بن سعد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے معلوم کیا کہ کیا جن لوگوں کا ذکر اس آیت میں یعنی (قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِيْنَ اَعْمَالًا الخ۔ ) 18۔ الکہف : 103 میں ہے وہ حروریہ گاؤں کے لوگ ہیں آپ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ یہودی ہیں اور نصاریٰ ہیں کیونکہ یہودیوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جھٹلایا اور نصاریٰ جنت کا یقین نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ وہاں تو کھانے پینے کی کوئی بھی چیز نہیں ہے اور حروریہ وہ ہیں کہ جنہوں نے عہد شکنی کی تھی اور سعید ان کو فاسق کہتے تھے۔

Narrated Musab:
I asked my father, "Was the Verse:– 'Say: (O Muhammad) Shall We tell you the greatest losers in respect of their deeds?'(18.103) revealed regarding Al-Haruriyya?" He said, "No, but regarding the Jews and the Christians, for the Jews disbelieved Muhammad and the Christians disbelieved in Paradise and say that there are neither meals nor drinks therein. Al- Hururiyya are those people who break their pledge to Allah after they have confirmed that they will fulfill it, and Sad used to call them 'Al-Fasiqin (evildoers who forsake Allah's obedience).

یہ حدیث شیئر کریں