صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1913

اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ فرما دیجئے کہ حق آیا اور باطل گیا بیشک باطل تو جانے ہی کی چیز ہے زہق کے معنی ہیں ہلاک ہوا نابود ہوا۔

راوی: حمیدی , سفیان , ابن ابی نجیح , مجاہد , ابومعمر , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ وَحَوْلَ الْبَيْتِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ نُصُبٍ فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَيَقُولُ جَائَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوقًا جَائَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ

حمیدی، سفیان، ابن ابی نجیح، مجاہد، ابومعمر، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے وقت جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں آئے تو کعبہ کے پاس تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی آپ اس لکڑی سے ہر بت کو ٹھوکا دے کر مذکورہ بالا آیت کی تلاوت فرما رہے تھے اور یہ آیت بھی پڑھ رہے تھے کہ ( جَا ءَ الْحَ قُّ وَمَا يُبْدِي ُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيْدُ ) 34۔ السبأ : 49) یعنی حق آگیا باطل مٹ گیا اور اب باطل لوٹ کر نہیں آئے گا۔

Narrated Abdullah bin Masud:
Allah's Apostle entered Mecca (in the year of the Conquest) and there were three-hundred and sixty idols around the Ka'ba. He then started hitting them with a stick in his hand and say: 'Truth (i.e. Islam) has come and falsehood (disbelief) vanished. Truly falsehood (disbelief) is ever bound to vanish.' (17.81) 'Truth has come and falsehood (Iblis) can not create anything.' (34.49)

یہ حدیث شیئر کریں