نیزہ بازی کے متعلق بیان، حضرت ابن عمر کی مرفوع روایت ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، میرا رزق میرے نیزے کے سایہ کے نیچے مقرر کیا گیا ہے، اور جو میرے حکم کی خلاف ورزی کریگا اس پر ذلت اور رسوائی مقرر کی گئی ہے۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابوالنضر (عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام) نافع (ابو قتادہ انصاری کے آزاد کردہ غلام) ابوقتادہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَکَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَی حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَی عَلَی فَرَسِهِ فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَی الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَکَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَی بَعْضٌ فَلَمَّا أَدْرَکُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِکَ قَالَ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَکُمُوهَا اللَّهُ وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ مِثْلُ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ هَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْئٌ
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابوالنضر (عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام) نافع (ابو قتادہ انصاری کے آزاد کردہ غلام) ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک مرتبہ حج کیلئے گئے اور جب مکہ کے راستے میں پہنچے تو اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ گئے، درآنحالیکہ خود غیر محرم تھے، جب انہوں نے ایک گورخر دیکھا، تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوگئے، اور اپنے ساتھیوں سے اپنا کوڑا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر اپنا نیزہ مانگا، پھر بھی انہوں نے انکار کیا، پھر انہوں نے خود اپنے گھوڑے سے اتر کر کوڑا اور نیزہ لے لیا، اور گورخر پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے کھایا، اور بعض نے انکار کیا، جب یہ واقعہ آنحضرت کو اطلاع دیکر گورخر کے گوشت کھانے کا مسئلہ پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ایک غذا تھی، جو اللہ نے تمہیں دی زید، بن اسلم عطار بن یسار سے گورخر کے متعلق بواسطہ ابوقتادہ ابوالنضر کی حدیث کے مثل روایت کرتے ہیں اس میں اسی طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے پاس کچھ گوشت بچا ہوا ہے۔
Narrated Abu Qatada:
That he was in the company of Allah's Apostle and when they had covered a portion of the road to Mecca, he and some of the companions lagged behind. The latter were in a state of Ihram, while he was not. He saw an onager and rode his horse and requested his companions to give him his lash but they refused. Then he asked them to give him his spear but they refused, so he took it himself, attacked the onager, and killed it. Some of the companions of the Prophet ate of it while some others refused to eat. When they caught up with Allah's Apostle they asked him about that, and he said, "That was a meal Allah fed you with." (It is also said that Allah's Apostle asked, "Have you got something of its meat?")