صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1809

باب (نیو انٹری)

راوی:

سُورَةُ الْأَنْعَامِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ فِتْنَتُهُمْ مَعْذِرَتُهُمْ مَعْرُوشَاتٍ مَا يُعْرَشُ مِنْ الْكَرْمِ وَغَيْرِ ذَلِكَ حَمُولَةً مَا يُحْمَلُ عَلَيْهَا وَلَلَبَسْنَا لَشَبَّهْنَا لِأُنْذِرَكُمْ بِهِ أَهْلَ مَكَّةَ يَنْأَوْنَ يَتَبَاعَدُونَ تُبْسَلُ تُفْضَحُ أُبْسِلُوا أُفْضِحُوا بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ الْبَسْطُ الضَّرْبُ وَقَوْلُهُ اسْتَكْثَرْتُمْ مِنْ الْإِنْسِ أَضْلَلْتُمْ كَثِيرًا مِمَّا ذَرَأَ مِنْ الْحَرْثِ جَعَلُوا لِلَّهِ مِنْ ثَمَرَاتِهِمْ وَمَالِهِمْ نَصِيبًا وَلِلشَّيْطَانِ وَالْأَوْثَانِ نَصِيبًا أَكِنَّةً وَاحِدُهَا كِنَانٌ أَمَّا اشْتَمَلَتْ يَعْنِي هَلْ تَشْتَمِلُ إِلَّا عَلَى ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى فَلِمَ تُحَرِّمُونَ بَعْضًا وَتُحِلُّونَ بَعْضًا مَسْفُوحًا مُهْرَاقًا صَدَفَ أَعْرَضَ أُبْلِسُوا أُويِسُوا وَ أُبْسِلُوا أُسْلِمُوا سَرْمَدًا دَائِمًا اسْتَهْوَتْهُ أَضَلَّتْهُ تَمْتَرُونَ تَشُكُّونَ وَقْرٌ صَمَمٌ وَأَمَّا الْوِقْرُ فَإِنَّهُ الْحِمْلُ أَسَاطِيرُ وَاحِدُهَا أُسْطُورَةٌ وَإِسْطَارَةٌ وَهْيَ التُّرَّهَاتُ الْبَأْسَاءُ مِنْ الْبَأْسِ وَيَكُونُ مِنْ الْبُؤْسِ جَهْرَةً مُعَايَنَةً الصُّوَرُ جَمَاعَةُ صُورَةٍ كَقَوْلِهِ سُورَةٌ وَسُوَرٌ مَلَكُوتٌ مُلْكٌ مِثْلُ رَهَبُوتٍ خَيْرٌ مِنْ رَحَمُوتٍ وَيَقُولُ تُرْهَبُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تُرْحَمَ وَإِنْ تَعْدِلْ تُقْسِطْ لَا يُقْبَلْ مِنْهَا فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ جَنَّ أَظْلَمَ تَعَالَى عَلَا يُقَالُ عَلَى اللَّهِ حُسْبَانُهُ أَيْ حِسَابُهُ وَيُقَالُ حُسْبَانًا مَرَامِيَ وَ رُجُومًا لِلشَّيَاطِينِ مُسْتَقِرٌّ فِي الصُّلْبِ وَمُسْتَوْدَعٌ فِي الرَّحِمِ الْقِنْوُ الْعِذْقُ وَالِاثْنَانِ قِنْوَانِ وَالْجَمَاعَةُ أَيْضًا قِنْوَانٌ مِثْلُ صِنْوٍ وَ صِنْوَانٍ

(سورہ انعام کی تفسیر) بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ ”فئتھم “ کے معنی ان کا عذر اور بہانہ ، ”معروشات“ وہ بیلیں جو دیواروں ، چھپروں پر پھیلتی ہیں، جیسے انگور وغیرہ ”حمولتہ“ کے معنی وہ جانور جن پر بوجھ لادا جاتا ہے ، ”للبسنا“ کے معنی ہم شبہ ڈال دیں گے ”یناون“ کے معنی دو رہتے ہیں ” تبسل“ کے معنی رسوا و خوار کیا جائے ” ابسلوا“ ہلاکت میں ڈالے گئے۔ ”باسطوا ایدیھم“ اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے ”بسط“ مارنا ”استکثرتم“ تم نے بہت سے انسان گمراہ کئے ” ذرا من الحرث“ یعنی انہوں نے اپنے مالوں اور پھلوں میں سے ایک حصہ تو اللہ کے واسطے ٹھہرایا اور ایک حصہ اپنے بتوں کے لئے مقرر کیا ”اکنتہ“ کے معنی پردہ یہ ”کنان“ کی جمع ہے ”اما اشتملت“ یعنی نر اور مادہ کے سوا کسی اور جنس پر مشتمل نہیں ہوتے ، پھر تم کیوں ایک کو حلال اور دوسرے کو حرام ٹھہراتے ہو” مسفوحا“ بہاتا ہوا ”صدف“ اس سے پھرے ”ابلسوا“ نا امید ہوگئے ” ابسلوا“ پھانسے گئے، ہلاکت کے سپرد کئے گئے ، ”سرمدا“ ہمیشہ قائم رہنے والا ، ”استھونہ“ اس کو پھینک دیا ”تمترون“ تم شبہ کرتے ہو، ”وقر“ بمعنی ڈاٹ ” صمم“ کے معنی بہرا پن ”حمل“ بمعنی وزن ”اساطیر“ بے سند باتیں جس کا واحد ” اسطورة“ اور ”اسطارة“ یعنی کہانی وغیرہ ۔ ”الباسائ“ محتاجی و سختی ” باس“ اور ”بوس“ کے معنی محتاجی اور سختی ”جھرة“ سامنے روبرو ”الصور“ صورتیں جیسے سورہ سور میں ”ملکوت“ کا مطلب ہے بادشاہت ”رھبوت“ کے معنی بہت ڈر ، ”رحموت“ مہربانی ، اور کہتے ہیں تیرا ڈرایا جانا تجھ پر مہربانی کرنے سے بہتر ہے ”جن“ رات کی اندھیری میں چھا گئی ” حسبانہ “ کے معنی ”حسبانا“ اور ”حسبان“ کے معنی بھی یہی ہیں نیز ”حسبان“ کے معنی شیطان کو تیر مارنے کے بھی ہیں ”مستقر“ کا مطلب ہے رہنے کی جگہ ”صلب“ بمعنی پیٹھ ” مستودع “ عورت کا رحم ” القنو“ گچھا خوشہ اس کا تثنیہ اور جمع ”قنوان“ ہے اور اسی طرح ”صنو“ کا معنی ”صنوان“ ہے ، یعنی جڑ ملے ہوئے درخت۔

یہ حدیث شیئر کریں