صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1807

اللہ تعالیٰ کا قول کہ" میں ان کا گواہ تھا جب تک میں ان میں تھا اور جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو ان کا نگہبان اور گواہ تو ہے اور تو ہر چیز کو دیکھتا ہے"

راوی: ابو الولید , شعبہ , مغیرہ بن نعمان , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ مَحْشُورُونَ إِلَی اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا ثُمَّ قَالَ کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا کُنَّا فَاعِلِينَ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ ثُمَّ قَالَ أَلَا وَإِنَّ أَوَّلَ الْخَلَائِقِ يُکْسَی يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ أَلَا وَإِنَّهُ يُجَائُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُصَيْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ فَأَقُولُ کَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَکُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي کُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ شَهِيدٌ فَيُقَالُ إِنَّ هَؤُلَائِ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَی أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ

ابو الولید، شعبہ، مغیرہ بن نعمان، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا کہ اے لوگو! تم اللہ تعالیٰ کی طرف ننگے پیر اور ننگے بدن اور بلاختنہ کئے اٹھائے جاؤ گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت (كَمَا بَدَاْنَا اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيْدُه الخ۔ )21۔ الأنبیاء : 104) تلاوت فرمائی، یعنی جس حال میں تم کو پیدا کیا ہے ، اسی حال میں تم کو قیامت کے دن اٹھائیں گے اس وعده کے مطابق جو ہم نے کیا ہے، اور ہم اس کام کے کرنے والے ہیں، اس کے بعد فرمایا: سب سے اول حضرت ابراهیم کو لباس پہنایا جائے گا پھر چند آدمی میری امت کے لائے جائیں گے، اور فرشتے ان کو دوزخ کی طرف لے چلیں گے، تو میں عرض کروں گا، که اے رب! یہ تو میرے صحابی ہیں، الله تعالیٰ فرمائے گا، ہاں، مگر تم کو نہیں معلوم که انهوں نے تمهارے بعد کیا کیا کام کئے اس وقت میں حضرت عیسیٰ کی طرف عرض کروں گا که (وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا مَّا دُمْتُ فِيْهِمْ) 5۔ المائدہ : 117) آخر تک، پهر ارشاد باری ہوگا که یہ وه لوگ ہیں جو تمهارے جدا ہوتے ہی دین سے پھرگئے تھے ۔

Narrated Ibn Abbas:
Allah's Apostle delivered a sermon and said, "O people! You will be gathered before Allah bare-footed, naked and not circumcised." Then (quoting Quran) he said:–
"As We began the first creation, We shall repeat it. A promise We have undertaken: Truly we shall do it.." (21.104)
The Prophet then said, "The first of the human beings to be dressed on the Day of Resurrection, will be Abraham. Lo! Some men from my followers will be brought and then (the angels) will drive them to the left side (Hell-Fire). I will say. 'O my Lord! (They are) my companions!' Then a reply will come (from Almighty), 'You do not know what they did after you.' I will say as the pious slave (the Prophet Jesus) said: And I was a witness over them while I dwelt amongst them. When You took me up. You were the Watcher over them and You are a Witness to all things.' (5.117) Then it will be said, "These people have continued to be apostates since you left them."

یہ حدیث شیئر کریں