صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1806

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ نے بحیرہ سائبہ وصیلہ اور حام کو جائز نہیں رکھا ہے کی تفسیر اذقال اللہ الخ میں یقول کے معنی مستقبل کے لئے ہیں اور اذ زائد ہے مائدہ میں مائدہ اسم فاعل بمعنی مفعول ہے جیسے راضیۃ ( عیشۃ راضیۃ) اس میں مرضیتہ کے معنی مراد ہیں اور بائنہ بھی بمعنی مفعول ہے ابن عباس کہتے ہیں کہ متوفیک کے معنی ہیں میں تجھ کو موت دینے والا ہوں ۔

راوی: محمد بن ابویعقوب، ابوعبداللہ کرمانی، حسان بن ابراہیم

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْكَرْمَانِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا وَرَأَيْتُ عَمْرًا يَجُرُّ قُصْبَهُ وَهْوَ أَوَّلُ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ

محمد بن ابی یعقوب، ابوعبدالله الکرمانی، حسان بن ابراهیم، یونس، زهری، عروه، حضرت عائشه سے روایت کرتے ہیں، انهوں نے بیان کیا که رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا که میں نے دوزخ کو دیکھا که اپنے آپ کو کچل رهی تھی اور میں نے اس میں عمرو بن لحیی کو اپنی آنتیں کھینچتے ہوئے دیکھا، اسی نے سب سے پہلے بتوں کے نام پر سانڈھ چھوڑے تھے ۔

یہ حدیث شیئر کریں