صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1805

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ نے بحیرہ سائبہ وصیلہ اور حام کو جائز نہیں رکھا ہے کی تفسیر اذقال اللہ الخ میں یقول کے معنی مستقبل کے لئے ہیں اور اذ زائد ہے مائدہ میں مائدہ اسم فاعل بمعنی مفعول ہے جیسے راضیۃ ( عیشۃ راضیۃ) اس میں مرضیتہ کے معنی مراد ہیں اور بائنہ بھی بمعنی مفعول ہے ابن عباس کہتے ہیں کہ متوفیک کے معنی ہیں میں تجھ کو موت دینے والا ہوں ۔

راوی: موسیٰ بن اسمٰعیل , ابراہیم بن سعد , صالح بن کیسان , ابن شہاب , سعید بن مسیّب

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ الْبَحِيرَةُ الَّتِي يُمْنَعُ دَرُّهَا لِلطَّوَاغِيتِ فَلَا يَحْلُبُهَا أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ وَالسَّائِبَةُ كَانُوا يُسَيِّبُونَهَا لِآلِهَتِهِمْ لَا يُحْمَلُ عَلَيْهَا شَيْءٌ قَالَ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الْخُزَاعِيَّ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ كَانَ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ وَالْوَصِيلَةُ النَّاقَةُ الْبِكْرُ تُبَكِّرُ فِي أَوَّلِ نِتَاجِ الْإِبِلِ ثُمَّ تُثَنِّي بَعْدُ بِأُنْثَى وَكَانُوا يُسَيِّبُونَهَا لِطَوَاغِيتِهِمْ إِنْ وَصَلَتْ إِحْدَاهُمَا بِالْأُخْرَى لَيْسَ بَيْنَهُمَا ذَكَرٌ وَالْحَامِ فَحْلُ الْإِبِلِ يَضْرِبُ الضِّرَابَ الْمَعْدُودَ فَإِذَا قَضَى ضِرَابَهُ وَدَعُوهُ لِلطَّوَاغِيتِ وَأَعْفَوْهُ مِنْ الْحَمْلِ فَلَمْ يُحْمَلْ عَلَيْهِ شَيْءٌ وَسَمَّوْهُ الْحَامِيَ و قَالَ لِي أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ سَمِعْتُ سَعِيدًا قَالَ يُخْبِرُهُ بِهَذَا قَالَ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَرَوَاهُ ابْنُ الْهَادِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

موسی بن اسماعیل، ابراہیم بن سعد، صالح بن کیسان، ابن شہاب، حضرت سعید بن مسیّب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ بحیرہ اس اونٹنی کو کہا جاتا ہے جس کو کفار کسی بت کی نذر کرکے آزاد چھوڑ دیتے تھے اور اس کا دودھ نہ دوہتے تھے اور سائبہ وہ اونٹنی ہے جو بتوں کی نذر کی جاتی اور جس پر کوئی سواری نہ کی جاتی تھی اور نہ اس سے کوئی کام لیتے تھے ابن مسیّب کا بیان ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے عمرو بن عامرخزاعی کو دوزخ میں جلتے ہوئے دیکھا اس کی انتڑیاں باہر نکلی ہوئی تھیں اور وہ ان کو گھسیٹتا تھا یہ وہ آدمی ہے جس نے سب سے پہلے بتوں کے نام پر اونٹنی کو چھوڑا تھا اور وصیلہ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو پہلی اور دوسری مرتبہ میں مادہ جنے اور اس کو بت کے نام پر چھوڑ دیا جائے (یعنی متصل دو دفعہ مادہ جنے) جن کے درمیان نر نہ ہو اور حام اس اونٹ کو کہتے ہیں جس کیلئے کفار کہتے تھے کہ اگر اس سے ہماری اونٹنی کے دس یا بیس (مقررہ تعداد) بچے پیدا ہوں تو ہمارے لئے ہوں گے اور اگر زائد ہوں تو ہمارے بتوں کے لئے ہوں گے پھر جو زائد ہوتے ہیں ان کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے اور اس سے کچھ کام نہیں لیا کرتے تھے بخاری کا بیان ہے کہ یہ حدیث ابوالیمان نے بتوسط شعیب، انہوں نے زہری سے، انہوں نے سعید بن مسیّب سے بیان کی، انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے آنحضرت سے اسی طرح سنا ہے، ابن الهاد نے بواسطه ابن شهاب، سعید، حضرت ابوہریره سے روایت کرتے ہیں، که میں نے نبی صلی الله علیه وسلم سے سنا

Narrated Said bin Al-Musaiyab:
Bahira is a she-camel whose milk is kept for the idols and nobody is allowed to milk it; Sa'iba was the she-camel which they used to set free for their gods and nothing was allowed to be carried on it. Abu Huraira said: Allah's Apostle said, "I saw 'Amr bin 'Amir Al-Khuzai (in a dream) dragging his intestines in the Fire, and he was the first person to establish the tradition of setting free the animals (for the sake of their deities)," Wasila is the she-camel which gives birth to a she-camel as its first delivery, and then gives birth to another she-camel as its second delivery. People (in the Pre-lslamic periods of ignorance) used to let that she camel loose for their idols if it gave birth to two she-camels successively without giving birth to a male camel in between. 'Ham' was the male camel which was used for copulation. When it had finished the number of copulations assigned for it, they would let it loose for their idols and excuse it from burdens so that nothing would be carried on it, and they called it the 'Hami.' Abu Huraira said, "I heard the Prophet saying so."Narrated Aisha:
Allah's Apostle said, "I saw Hell and its different portions were consuming each other and saw 'Amr dragging his intestines (in it), and he was the first person to establish the tradition of letting animals loose (for the idols)."

یہ حدیث شیئر کریں