صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1798

اللہ تعالیٰ کا قول کہ شراب، جوا اور بت اور فال کے تیر سب ناپاک اور شیطانی کام ہیں ۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ ازلام سے مراد فال کھولنے کے تیر ہیں جن سے کہ قسمت کا حال معلوم کیا کرتے تھے اور نصب سے تھان مراد ہیں جن پر کافر لوگ قربانیاں کیا کرتے تھے دوسرے لوگوں نے کہا کہ ازلام زلم کی جمع ہے زلم کہتے ہیں بے پر کے تیر کا پھر انا مراد ہے اگر منع کی فال نکلتی تو وہ کام نہ کرتے اور اگر حکم کی فال نکلتی تو اس کام کو کرتے ان تیروں پر مشرکوں نے قسم قسم کی تصویریں بنا رکھی تھیں جن سے اپنی اپنی قسمت کا حال دریافت کیا کرتے تھے استقسام کے معنی کو متکلم کے صیغہ میں لے جاؤ تو کہیں گے قسمت اور قسوم مصدر ہے۔

راوی: اسحٰق بن ابراہیم , محمد بن بشر , عبدالعزیزبن عمر بن عبدالعزیز , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ وَإِنَّ فِي الْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ لَخَمْسَةَ أَشْرِبَةٍ مَا فِيهَا شَرَابُ الْعِنَبِ

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن بشر، عبدالعزیزبن عمر بن عبدالعزیز، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حرمت شراب کی جس دن شراب کی حرمت نازل ہوئی تو مدینہ میں اس وقت پانچ قسم کی شراب تھی مگر انگوری نہیں تھی۔

Narrated Ibn Umar:
(The Verse of) prohibiting alcoholic drinks was revealed when there were in Medina five kinds of (alcoholic) drinks none of which was produced from grapes.

یہ حدیث شیئر کریں