اللہ تعالیٰ کا قول کہ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا کہنا نہیں مانا اور زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کی ان کی سزا یہ ہے کہ قتل کئے جائیں یا سولی دیئے جائیں یا ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں یا جلاوطن کئے جائیں محاربہ کے معنی کفر ہے۔
راوی: علی بن عبداللہ , محمد بن عبداللہ الانصاری , ابن عون , سلیمان , ابورجاء (ابن قلابہ کا آزاد کردہ غلام) , ابوقلابہ , عبداللہ بن زید
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَلْمَانُ أَبُو رَجَائٍ مَوْلَی أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَذَکَرُوا وَذَکَرُوا فَقَالُوا وَقَالُوا قَدْ أَقَادَتْ بِهَا الْخُلَفَائُ فَالْتَفَتَ إِلَی أَبِي قِلَابَةَ وَهْوَ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَقَالَ مَا تَقُولُ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ أَوْ قَالَ مَا تَقُولُ يَا أَبَا قِلَابَةَ قُلْتُ مَا عَلِمْتُ نَفْسًا حَلَّ قَتْلُهَا فِي الْإِسْلَامِ إِلَّا رَجُلٌ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ حَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ بِکَذَا وَکَذَا قُلْتُ إِيَّايَ حَدَّثَ أَنَسٌ قَالَ قَدِمَ قَوْمٌ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمُوهُ فَقَالُوا قَدْ اسْتَوْخَمْنَا هَذِهِ الْأَرْضَ فَقَالَ هَذِهِ نَعَمٌ لَنَا تَخْرُجُ فَاخْرُجُوا فِيهَا فَاشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا فَخَرَجُوا فِيهَا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا وَاسْتَصَحُّوا وَمَالُوا عَلَی الرَّاعِي فَقَتَلُوهُ وَاطَّرَدُوا النَّعَمَ فَمَا يُسْتَبْطَأُ مِنْ هَؤُلَائِ قَتَلُوا النَّفْسَ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَخَوَّفُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقُلْتُ تَتَّهِمُنِي قَالَ حَدَّثَنَا بِهَذَا أَنَسٌ قَالَ وَقَالَ يَا أَهْلَ کَذَا إِنَّکُمْ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا أُبْقِيَ هَذَا فِيکُمْ أَوْ مِثْلُ هَذَا
علی بن عبداللہ، محمد بن عبداللہ الانصاری، ابن عون، سلیمان، ابورجاء (ابن قلابہ کا آزاد کردہ غلام) ، ابوقلابہ، حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر بن عبدالعزیز کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ کچھ لوگوں نے قسامت کا ذکر چھیڑ دیا اور کہا کہ قسامت میں قصاص لازم ہوگا کیونکہ خلفاء نے بھی قصاص کا حکم دیا، عمر بن عبدالعزیز نے گھوم کر دیکھا تو ابوقلابہ پیچھے بیٹھے ہوئے تھے عمر بن عبدالعزیز نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ اے عبداللہ بن زید! اس معاملہ میں تم کیا کہتے ہو انہوں نے کہا میرا خیال ہے کہ کوئی آدمی مسلمان ہوتے ہوئے سوائے ان تین شخصوں کے واجب القتل نہیں ہے۔ اول جو محصن ہو کر زنا کرے، دوم جس نے ناحق کسی کو مار ڈالا ہو، سوم وہ جس نے اللہ و رسول کے ساتھ کفر کیا ہو، یہ بات سن کر عبنسہ بن سعید کہنے لگے ہم نے تو انس (بن مالک) کو کہتے سنا ہے کہ قصاص ہونا چاہئے پھر یہ حدیث بیان فرمائی کہ عرینہ کے کچھ آدمی حضور اکرم کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے کہ مدینہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی اور بدہضمی ہوگئی ہے آپ نے فرمایا اچھا! ہمارے اونٹ چرانے جنگل کو جا رہے ہیں تم بھی ان کے ساتھ چلے جاؤ اور ان کا دودھ وغیرہ پیو وہ گئے اور تندرست ہوگئے پھر انہوں نے چرواہے کو مار ڈالا اور اونٹ لے کر بھاگ گئے کیا، ایسے لوگوں کے قتل میں کوئی تامل ہو سکتا ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو مار دیا اللہ و رسول سے لڑے اور نافرمانی کی اور اس طرح انہوں نے رسول پاک کو خوفزدہ کیا یہ سن کر عنبسہ نے سبحان اللہ کہا، میں نے کہا کیا تم مجھ کو جھٹلاتے ہو؟ انہوں نے کہا بلکہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث مجھ سے بھی بیان کی ہے مجھے تو تعجب ہوا کہ آپ کو حدیث (خوب یاد رہتی ہے) اس کے بعد عنبسہ نے کہا، اے اہل شام! تم ہمیشہ خوش رہو گے جب تک تم میں ابوقلابہ جیسے عالم موجود رہیں گے۔
Narrated Abu Qilaba:
That he was sitting behind Umar bin Abdul Aziz and the people mentioned and mentioned (about At-Qasama) and they said (various things), and said that the Caliphs had permitted it. 'Umar bin 'Abdul 'Aziz turned towards Abu Qilaba who was behind him and said. "What do you say, O 'Abdullah bin Zaid?" or said, "What do you say, O Abu Qilaba?" Abu Qilaba said, "I do not know that killing a person is lawful in Islam except in three cases: a married person committing illegal sexual intercourse, one who has murdered somebody unlawfully, or one who wages war against Allah and His Apostle." 'Anbasa said, "Anas narrated to us such-and-such." Abu Qilaba said, "Anas narrated to me in this concern, saying, some people came to the Prophet and they spoke to him saying, 'The climate of this land does not suit us.' The Prophet said, 'These are camels belonging to us, and they are to be taken out to the pasture. So take them out and drink of their milk and urine.' So they took them and set out and drank of their urine and milk, and having recovered, they attacked the shepherd, killed him and drove away the camels.' Why should there be any delay in punishing them as they murdered (a person) and waged war against Allah and His Apostle and frightened Allah's Apostle ?" Anbasa said, "I testify the uniqueness of Allah!" Abu Qilaba said, "Do you suspect me?" 'Anbasa said, "No, Anas narrated that (Hadith) to us." Then 'Anbasa added, "O the people of such-and-such (country), you will remain in good state as long as Allah keeps this (man) and the like of this (man) amongst you."