صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1787

اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ سے کلالہ کے متعلق پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے کہ اگر کوئی آدمی مر جائے اور اس کے اولاد نہ ہو صرف ایک بہن ہو تو اس کے مال کا نصف حصہ بہن کا ہے اور وہ اپنی بہن کا وارث ہے اگر بہن کے اولاد نہ ہو کلالہ کہتے ہیں جس کے باپ اور بیٹا نہ ہو یہ لفظ تکللہ النسب سے نکلا ہے یعنی نسب سے اس کے دونوں کنارے خراب کر دیئے۔

راوی: سلیمان بن حرب , شعبہ , ابی اسحاق , براء بن عازب

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ بَرَائَةَ وَآخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ يَسْتَفْتُونَکَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِي الْکَلَالَةِ

سلیمان بن حرب، شعبہ، ابی اسحاق، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سب سے آخر میں جو سورت نازل ہوئی وہ سورت برأت ہے اور آخر میں جو آیت اتری وہ یہ آیت ہے (وَيَسْتَفْتُوْنَكَ فِي النِّسَا ءِ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيْكُمْ فِيْهِنَّ الخ۔ ) 4۔ النسآء : 127)

Narrated Al-Bara:
The last Sura that was revealed was Bara'a, and the last Verse that was revealed was: "They ask you for a legal verdict, Say: Allah's directs (thus) about those who leave no descendants or ascendants as heirs." (4.176)

یہ حدیث شیئر کریں