صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1787

باب (نیو انٹری)

راوی:

سُورَةُ الْمَائِدَةِ
بَاب حُرُمٌ وَاحِدُهَا حَرَامٌ فَبِمَا نَقْضِهِمْ بِنَقْضِهِمْ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ جَعَلَ اللَّهُ تَبُوءُ تَحْمِلُ دَائِرَةٌ دَوْلَةٌ وَقَالَ غَيْرُهُ الْإِغْرَاءُ التَّسْلِيطُ أُجُورَهُنَّ مُهُورَهُنَّ قَالَ سُفْيَانُ مَا فِي الْقُرْآنِ آيَةٌ أَشَدُّ عَلَيَّ مِنْ لَسْتُمْ عَلَى شَيْءٍ حَتَّى تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَخْمَصَةٍ مَجَاعَةٍ مَنْ أَحْيَاهَا يَعْنِي مَنْ حَرَّمَ قَتْلَهَا إِلَّا بِحَقٍّ حَيِيَ النَّاسُ مِنْهُ جَمِيعًا شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا سَبِيلًا وَسُنَّةً الْمُهَيْمِنُ الْأَمِينُ الْقُرْآنُ أَمِينٌ عَلَى كُلِّ كِتَابٍ قَبْلَهُ

سورة مائدہ کی تفسیر”حرُم “جمع ہے حرام کی اور ”فبھا نقضھم“ کا معنی ہے کہ عہد توڑنے کی وجہ سے کتب اللہ “کے وہی معنی ہیں” جعل اللہ“ کے ہیں ”تبور“تو اٹھائے ”دائرة“ گردش زمانہ ”اغرائُ “کے معنی ہیں لگا دینا‘ ابو عبیدہ کے نزدیک ”اجورھن “کے معنی ہیں ان کے حق مہر’المھیمن “ کے معنی امانتدار ‘قرآن گویا اگلی کتابوں کا محافظ ہے ‘ سفیان کہتے ہیں کہ میرے خیال میں اس سے سخت آیت اور کوئی نہیں کہ ”تم کسی بات پر نہیں ہو جب تک کہ تورات‘ انجیل اور قرآن پر پوری طرح عمل نہ کرو” مخمصة“ کے معنی بھوک کے ہیں ”من احیاھا“ کے معنی ہیں جس نے قتل انسانی کو حرام جانا علاوہ حق شرعی کے ”شرعة“ شریعت کو کہتے ہیں ‘” منھاجا“ سنت محمدی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو کہتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں