اللہ تعالیٰ کا قول کہ وہ لوگ جن کی روحیں فرشتے قبض کرتے ہیں جس حالت میں یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہوں گے تو فرشتے پوچھیں گے کہ تم کس حال میں تھے ؟ یہ کہیں گے کہ ہم زمین میں کمزور تھے وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہیں کوئی اور جگہ نہ ملی وہاں تم ہجرت کر کے چلے جاتے ۔
راوی: عبداللہ بن یزید المقری , حیوۃ بن شریح , محمد بن عبدالرحمٰن , ابوالاسود
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَغَيْرُهُ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو الْأَسْوَدِ قَالَ قُطِعَ عَلَی أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَعْثٌ فَاکْتُتِبْتُ فِيهِ فَلَقِيتُ عِکْرِمَةَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ فَنَهَانِي عَنْ ذَلِکَ أَشَدَّ النَّهْيِ ثُمَّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ کَانُوا مَعَ الْمُشْرِکِينَ يُکَثِّرُونَ سَوَادَ الْمُشْرِکِينَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي السَّهْمُ فَيُرْمَی بِهِ فَيُصِيبُ أَحَدَهُمْ فَيَقْتُلُهُ أَوْ يُضْرَبُ فَيُقْتَلُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمْ الْمَلَائِکَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ الْآيَةَ رَوَاهُ اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ
عبداللہ بن یزید المقری، حیوۃ بن شریح، محمد بن عبدالرحمٰن، ابوالاسود سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ اہل مدینہ پر چڑھائی کیلئے ایک لشکر تیار کیا گیا اس میں میرا نام بھی تھا میں عکرمہ (حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے آزاد کردہ غلام) سے ملا اور انہیں اس کی خبر دی تو انہوں نے بڑی سختی سے مجھے اس سے منع کیا پھر کہا کہ مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں کچھ مسلمان کافروں کے ساتھ شامل ہو گئے تھے (کسی مجبوری کی وجہ سے) تاکہ ان کی تعداد زیادہ ہوجائے پھر ایک تیر آتا یا تلوار کے ہاتھ سے مارے جاتے تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئیِ ( لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ الخ) 4۔ النسآء : 95) یعنی وہ لوگ جنہیں فرشتے فوت کرتے اس حالت میں کہ وہ اپنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ظلم کرنے والے ہیں اس حدیث کو لیث نے بھی اسود سے بیان کیا۔
Narrated Muhammad bin Abdur-Rahman Abu Al-Aswad:
The people of Medina were forced to prepare an army (to fight against the people of Sham during the caliphate of 'Abdullah bin Az-Zubair at Mecca), and I was enlisted in it; Then I met 'Ikrima, the freed slave of Ibn 'Abbas, and informed him (about it), and he forbade me strongly to do so (i.e. to enlist in that army), and then said, "Ibn 'Abbas informed me that some Muslim people were with the pagans, increasing the number of the pagans against Allah's Apostle. An arrow used to be shot which would hit one of them (the Muslims in the company of the pagans) and kill him, or he would be struck and killed (with a sword)." Then Allah revealed:–
"Verily! as for those whom the angels take (in death) while they are wronging themselves (by staying among the disbelievers)" (4.97) Abu Aswad added, "Except the weak ones among men, women,…" (4.98)