اللہ تعالیٰ کا قول کہ تمہیں کیا ہے؟ کہ تم اللہ کے راستہ میں نہیں لڑتے الظالم اھلھا تک کی تفسیر
راوی: سلیمان بن حرب , حماد بن زید , ایوب ابن ابی ملیکہ
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ تَلَا إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ وَالْوِلْدَانِ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَأُمِّي مِمَّنْ عَذَرَ اللَّهُ وَيُذْکَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ حَصِرَتْ ضَاقَتْ تَلْوُوا أَلْسِنَتَکُمْ بِالشَّهَادَةِ وَقَالَ غَيْرُهُ الْمُرَاغَمُ الْمُهَاجَرُ رَاغَمْتُ هَاجَرْتُ قَوْمِي مَوْقُوتًا مُوَقَّتًا وَقْتَهُ عَلَيْهِمْ
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اس آیت (اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ الخ۔ ) 4۔ النسآء : 98) الآیۃ کو پڑھا اور فرمانے لگے کہ میں اور میری والدہ (ام فضل) کمزوروں میں شامل ہیں اللہ نے ہم دونوں کو معذور رکھا، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ " حصرت ضاقت" کے معنی یہ ہیں کہ ان کے دل تنگ ہیں اور " تَلْوُوا أَلْسِنَتَکُمْ" کے معنی ہیں کہ زبان کو پھیر کر گواہی دو اور دوسرے لوگوں نے کہا کہ " المراغم" کے معنی ہیں ہجرت کا مقام اور " موقوتا " کے معنی ہیں وقت مقررہ۔
Narrated Ibn Abi Mulaika:
Ibn Abbas recited:– "Except the weak ones among men women and children," (4.98) and said, "My mother and I were among those whom Allah had excused."