اللہ تعالیٰ کا قول کہ وہ لوگ ان کے ساتھ ہیں جن پر اللہ نے انعام کیا نبیوں سے آخر تک کی تفسیر
راوی: محمد بن عبداللہ بن جوشب , ابراہیم بن سعد , ان کے والد , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ نَبِيٍّ يَمْرَضُ إِلَّا خُيِّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَکَانَ فِي شَکْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ أَخَذَتْهُ بُحَّةٌ شَدِيدَةٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَائِ وَالصَّالِحِينَ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ
محمد بن عبداللہ بن جوشب، ابراہیم بن سعد، ان کے والد، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہر نبی کو یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ دنیا اور آخرت میں سے کسی ایک کو رہنے کے لئے پسند کرے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو آپ کی آواز میں کرختگی پیدا ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّ نَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَا ءِ وَالصّٰلِحِيْنَ وَحَسُنَ اُولٰ ى ِكَ رَفِيْقًا 4۔ النسآء : 69) چنانچہ میں سمجھ گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اختیار ملا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخرت کو ترجیح دی ہے۔
Narrated 'Aisha:
I heard Allah's Apostle saying, "No prophet gets sick but he is given the choice to select either this world or the Hereafter." 'Aisha added: During his fatal illness, his voice became very husky and I heard him saying: "In the company of those whom is the Grace of Allah, of the prophets, the Siddiqin (those followers of the prophets who were first and foremost to believe in them), the martyrs and the pious.' (4.69) And from this I came to know that he has been given the option.