صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1761

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ ذرہ بھر بھی ظلم پسند نہیں کرتا ہے مثقال کا مطلب وزن ہوتا ہے۔

راوی: محمد بن عبدالعزیز , ابوعمر حفص بن میسرہ , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , ابوسعید خدری

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُنَاسًا فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ بِالظَّهِيرَةِ ضَوْئٌ لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا قَالَ وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ضَوْئٌ لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا کَمَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ تَتْبَعُ کُلُّ أُمَّةٍ مَا کَانَتْ تَعْبُدُ فَلَا يَبْقَی مَنْ کَانَ يَعْبُدُ غَيْرَ اللَّهِ مِنْ الْأَصْنَامِ وَالْأَنْصَابِ إِلَّا يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ حَتَّی إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ بَرٌّ أَوْ فَاجِرٌ وَغُبَّرَاتُ أَهْلِ الْکِتَابِ فَيُدْعَی الْيَهُودُ فَيُقَالُ لَهُمْ مَنْ کُنْتُمْ تَعْبُدُونَ قَالُوا کُنَّا نَعْبُدُ عُزَيْرَ ابْنَ اللَّهِ فَيُقَالُ لَهُمْ کَذَبْتُمْ مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ وَلَا وَلَدٍ فَمَاذَا تَبْغُونَ فَقَالُوا عَطِشْنَا رَبَّنَا فَاسْقِنَا فَيُشَارُ أَلَا تَرِدُونَ فَيُحْشَرُونَ إِلَی النَّارِ کَأَنَّهَا سَرَابٌ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ ثُمَّ يُدْعَی النَّصَارَی فَيُقَالُ لَهُمْ مَنْ کُنْتُمْ تَعْبُدُونَ قَالُوا کُنَّا نَعْبُدُ الْمَسِيحَ ابْنَ اللَّهِ فَيُقَالُ لَهُمْ کَذَبْتُمْ مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ وَلَا وَلَدٍ فَيُقَالُ لَهُمْ مَاذَا تَبْغُونَ فَکَذَلِکَ مِثْلَ الْأَوَّلِ حَتَّی إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ أَوْ فَاجِرٍ أَتَاهُمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فِي أَدْنَی صُورَةٍ مِنْ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا فَيُقَالُ مَاذَا تَنْتَظِرُونَ تَتْبَعُ کُلُّ أُمَّةٍ مَا کَانَتْ تَعْبُدُ قَالُوا فَارَقْنَا النَّاسَ فِي الدُّنْيَا عَلَی أَفْقَرِ مَا کُنَّا إِلَيْهِمْ وَلَمْ نُصَاحِبْهُمْ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ رَبَّنَا الَّذِي کُنَّا نَعْبُدُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ لَا نُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا

محمد بن عبدالعزیز، ابوعمر حفص بن میسرہ، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چند لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا قیامت کے دن ہم اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! دیکھو گے، دوپہر کے وقت جب کہ ابر وغیرہ کچھ نہ ہو صاف روشنی پھیلی ہو کیا سورج کے دیکھنے میں تم کو اختلاف ہے؟ عرض کیا نہیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چودھویں رات کو جب ابر موجود نہ ہو چاند کے دیکھنے میں تم کو کوئی اختلاف ہے؟ عرض کیا کہ نہیں! تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس اسی طرح تم قیامت کے دن رب تبارک و تعالیٰ کو دیکھو گے اور کوئی دقت نہیں ہوگی جس طرح سورج یا چاند کے دیکھنے میں نہیں ہوتی ہے اور قیامت کا دن ایسا دن ہوگا کہ کوئی پکارنے والا پکارے گا کہ اے لوگو! تم میں جو آدمی جس کو پوجتا تھا اسی کے ساتھ ہو لے لہذا اللہ کے سوا کی پرستش کرنے والا کوئی باقی نہ رہے گا چنانچہ تمام جھوٹے پجاری اپنے جھوٹے معبودوں کے ساتھ دوزخ میں گریں گے اور صرف وہی باقی رہیں گے جو اللہ تعالیٰ کو پوجتے تھے اور اس میں اچھے برے سب ہی ہوں گے پھر کچھ اہل کتاب یعنی یہودی بلائے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ تم نے اللہ کے علاوہ کسی اور کو بھی پوجا تھا وہ جواب دیں گے کہ ہاں! ہم حضرت عزیر کو بھی پوجتے تھے کہ وہ اللہ کے بیٹے تھے، تو ان سے کہا جائے گا کہ تم جھوٹ کہتے ہو اللہ کی نہ بیوی ہے نہ بیٹا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ ہم کو پیاس لگی ہے تھوڑا سا پانی مل جائے لہذا ان کے لئے ایک ریت کا میدان بنایا جائے گا جو پانی کی طرح چمکتا ہوگا حالانکہ وہ دوزخ ہوگی اس کے پاس بھیجا جائے گا اور وہ ان کو جلا کر بھسم کردیگی اس کے بعد نصاریٰ کو بلایا جائے گا اور ان سے بھی یہی سوال ہوگا کہ تم نے اللہ کے علاوہ کس کو پوجا ہے؟ وہ بولیں گے ہم تو یسوع مسیح علیہ السلام کو پوجتے تھے کہ وہ اللہ کے فرزند ہیں جواب ملے گا کہ تم کا ذب ہو کیونکہ اللہ کے کوئی اولاد یا بیوی نہیں ہے پھر پوچھا جائے گا اچھا تم کیا چاہتے ہو؟ وہ بھی وہی جواب دیں گے جو یہودیوں نے دیا تھا پھر چلیں گے اور دوزخ میں گر پڑیں گے پھر تو میدان میں صرف وہی باقی ہوں گے جو صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے ان میں بھی اچھے اور برے سب ہی ہوں گے مگر اللہ ان کو اس صورت پر نظر نہ آئے گا جس کو وہ جانتے تھے تو ان سے کہا جائے گا کہ تمہیں کس کا انتظار ہے؟ حالانکہ ہر فرقہ اپنے ٹھکانے پر جا چکا، جواب دیں گے کہ ہم اس معبود برحق کی راہ دیکھ رہے تھے جس کی عبادت کرتے تھے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں پھر سب لوگ کہیں گے کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک اور ساجھی نہیں بناتے یہ جملہ دو یا تین مرتبہ کہیں گے۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
During the lifetime of the Prophet some people said, : O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" The Prophet said, "Yes; do you have any difficulty in seeing the sun at midday when it is bright and there is no cloud in the sky?" They replied, "No." He said, "Do you have any difficulty in seeing the moon on a full moon night when it is bright and there is no cloud in the sky?" They replied, "No." The Prophet said, "(Similarly) you will have no difficulty in seeing Allah on the Day of Resurrection as you have no difficulty in seeing either of them. On the Day of Resurrection, a call-maker will announce, "Let every nation follow that which they used to worship." Then none of those who used to worship anything other than Allah like idols and other deities but will fall in Hell (Fire), till there will remain none but those who used to worship Allah, both those who were obedient (i.e. good) and those who were disobedient (i.e. bad) and the remaining party of the people of the Scripture. Then the Jews will be called upon and it will be said to them, 'Who do you use to worship?' They will say, 'We used to worship Ezra, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has never taken anyone as a wife or a son. What do you want now?' They will say, 'O our Lord! We are thirsty, so give us something to drink.' They will be directed and addressed thus, 'Will you drink,' whereupon they will be gathered unto Hell (Fire) which will look like a mirage whose different sides will be destroying each other. Then they will fall into the Fire. Afterwards the Christians will be called upon and it will be said to them, 'Who do you use to worship?' They will say, 'We used to worship Jesus, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has never taken anyone as a wife or a son,' Then it will be said to them, 'What do you want?' They will say what the former people have said. Then, when there remain (in the gathering) none but those who used to worship Allah (Alone, the real Lord of the Worlds) whether they were obedient or disobedient. Then (Allah) the Lord of the worlds will come to them in a shape nearest to the picture they had in their minds about Him. It will be said, 'What are you waiting for?' Every nation have followed what they used to worship.' They will reply, 'We left the people in the world when we were in great need of them and we did not take them as friends. Now we are waiting for our Lord Whom we used to worship.' Allah will say, 'I am your Lord.' They will say twice or thrice, 'We do not worship any besides Allah.' "

یہ حدیث شیئر کریں