اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہر وہ چیز جو ماں باپ نے یا رشتہ داروں نے اور شوہروں نے چھوڑی ہے ہم نے اس کے وارث مقرر کئے ہیں ۔ موالی سے مراد اس کے اولیاء اور وارث ہیں عاقدت سے مراد وہ لوگ ہیں جن کو بذریعہ قسم اپنا وارث بناتے یعنی حلیف اور مولی کے کئی معنی آئے ہیں چچا کا بیٹا غلام یا لونڈی کا مالک جو اس پر احسان کر کے اسے آزاد کر دے خود وہ غلام جو آزاد کیا جائے مالک دینی تعلق جس سے ہو۔
راوی: صلت بن محمد , ابواسامہ , ادریس , طلحہ بن مطرب , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِدْرِيسَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ قَالَ وَرَثَةً وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُکُمْ کَانَ الْمُهَاجِرُونَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الْمُهَاجِرِيُّ الْأَنْصَارِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ نُسِخَتْ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُکُمْ مِنْ النَّصْرِ وَالرِّفَادَةِ وَالنَّصِيحَةِ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ وَيُوصِي لَهُ سَمِعَ أَبُو أُسَامَةَ إِدْرِيسَ وَسَمِعَ إِدْرِيسُ طَلْحَةَ
صلت بن محمد، ابواسامہ، ادریس، طلحہ بن مطرب، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ اس آیت (وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ الخ۔ ) 4۔ النسآء : 33) آخر تک کی تفسیر کی تفصیل یہ ہے کہ جب مکہ سے مہاجرین مدینہ میں آئے تو وہ اپنے انصاری بھائیوں کے وارث ہوتے تھے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہاجرین اور انصار میں بھائی چارہ قائم کردیا تھا تو جب یہ آیت (وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ الخ۔ ) 4۔ النسآء : 33) الآیۃ نازل ہوئی تو سابقہ بھائی بندی کی میراث کا سلسلہ منسوخ ہوگیا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا جنہوں نے قسموں کے ساتھ عہد باندھے ہوں ان کے لئے بھی ترکہ نہیں رہا البتہ وصیت باقی ہے اس حدیث کو ابواسامہ نے ادریس سے اور ادریس نے طلحہ سے سنا ہے۔
Narrated Ibn 'Abbas:
Regarding the Verse: "To everyone, We have appointed heirs." (4.33) 'Mawali' means heirs. And regarding:– "And those to whom your right hands have pledged."
When the Emigrants came to Medina, an Emigrant used to be the heir of an Ansari with the exclusion of the latter's relatives, and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet had established between them (i.e. the Emigrants and the Ansar). So when the Verses:– "To everyone We have appointed heirs." was revealed, (the inheritance through bond of brotherhood) was cancelled. Ibn Abbas then said: "And those to whom your right hands have pledged." is concerned with the covenant of helping and advising each other. So allies are no longer to be the heir of each other, but they can bequeath each other some of their property by means of a will.