صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 176

ڈھال وغیرہ سے کھیلنے کا بیان۔

راوی: اسمٰعیل ابن وہب , عمرو , ابوالا سود عروہ عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَائِ بُعَاثَ فَاضْطَجَعَ عَلَی الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعْهُمَا فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا قَالَتْ وَکَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقَالَتْ نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَائَهُ خَدِّي عَلَی خَدِّهِ وَيَقُولُ دُونَکُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّی إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُکِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبِي قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ أَحْمَدُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ فَلَمَّا غَفَلَ

اسماعیل ابن وہب، عمرو، ابوالا سود عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اس وقت میرے پاس دو لڑکیاں تھیں، جو جنگ بعاث کے واقعات گا رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ رہے اور اپنا منہ پھر لیا، پھر ابوبکر آئے اور انہوں نے مجھے ڈانٹا، اور کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس شیطانی باجہ کا کیا کام، لیکن آنحضرت ان کی طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا انہیں چھوڑ دو، جب آنحضرت ایک دوسرے کام میں مصروف ہو گئے تو میں نے ان دونوں کو اشارہ کردیا، وہ نکل گئیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ عید کے دن حبشی نیزے اور ڈھال کے ساتھ کھیلا کرتے تھے، پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا، میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کے قریب تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جاتے تھے دونکم بنی ارفدۃ یہاں تک کہ جب میں تھک گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس، میں نے کہا جی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اب جاؤ، احمد نے ابن وہب سے فلما غفل روایت کیا ہے۔

Narrated 'Aisha:
Allah's Apostle came to my house while two girls were singing beside me the songs of Bu'ath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, i.e. Khazraj and Aus, before Islam.) The Prophet reclined on the bed and turned his face to the other side. Abu Bakr came and scolded me and said protestingly, "Instrument of Satan in the presence of Allah's Apostle?" Allah's Apostle turned his face towards him and said, "Leave them." When Abu Bakr became inattentive, I waved the two girls to go away and they left. It was the day of 'Id when negroes used to play with leather shields and spears. Either I requested Allah's Apostle or he himself asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then he let me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on, O Bani Arfida (i.e. negroes)!" When I got tired, he asked me if that was enough. I replied in the affirmative and he told me to leave.

یہ حدیث شیئر کریں