اللہ تعالیٰ کا قول کہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم کو پچھلی جماعت میں بلاتا ہے اخری مونث ہے آخر کی ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم دو نیکیوں میں سے کسی ایک کے منتظر رہو ایک فتح اور دوسرے شہادت۔
راوی: عمرو بن خالد , زہیر , ابواسحاق , براء بن عازب
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ وَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ فَذَاکَ إِذْ يَدْعُوهُمْ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ وَلَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا
عمرو بن خالد، زہیر، ابواسحاق، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں کی ایک جماعت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن جبیر کو سردار بنایا مگر ان لوگوں نے اپنے سردار سے روگردانی کی چنانچہ اس آیت میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صرف بارہ آدمی رہ گئے تھے اور باقی سب منتشر ہو گئے تھے۔
Narrated Al-Bara bin Azib:
The Prophet appointed 'Abdullah bin Jubair as the commander of the infantry during the battle of Uhud. They returned defeated, and that is what is meant by:–
"And the Apostle was calling them back in the rear. None remained with the Prophet then, but twelve men."