صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1734

ارشاد باری تعالیٰ کہ اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے تورات کو لاؤ اور اس کو پڑھو اگر تم سچے ہو۔

راوی: ابراہیم بن منذر , ابوضمرہ , موسیٰ بن عقبہ , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ الْيَهُودَ جَائُوا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ مِنْهُمْ وَامْرَأَةٍ قَدْ زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ کَيْفَ تَفْعَلُونَ بِمَنْ زَنَی مِنْکُمْ قَالُوا نُحَمِّمُهُمَا وَنَضْرِبُهُمَا فَقَالَ لَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ فَقَالُوا لَا نَجِدُ فِيهَا شَيْئًا فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ کَذَبْتُمْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِينَ فَوَضَعَ مِدْرَاسُهَا الَّذِي يُدَرِّسُهَا مِنْهُمْ کَفَّهُ عَلَی آيَةِ الرَّجْمِ فَطَفِقَ يَقْرَأُ مَا دُونَ يَدِهِ وَمَا وَرَائَهَا وَلَا يَقْرَأُ آيَةَ الرَّجْمِ فَنَزَعَ يَدَهُ عَنْ آيَةِ الرَّجْمِ فَقَالَ مَا هَذِهِ فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِکَ قَالُوا هِيَ آيَةُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ حَيْثُ مَوْضِعُ الْجَنَائِزِ عِنْدَ الْمَسْجِدِ فَرَأَيْتُ صَاحِبَهَا يَحْنِي عَلَيْهَا يَقِيهَا الْحِجَارَةَ

ابراہیم بن منذر، ابوضمرہ، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ یہودی اپنی قوم کے ایک آدمی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لائے اور ایک عورت کو بھی جنہوں نے زنا کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے یہاں زنا کی کیا سزا ہے؟ کہنے لگے دونوں کا منہ کالا کر کے اچھی طرح مارتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم کو تورات میں زانی کے سنگسار کرنے کا حکم نہیں ملا ہے؟ کہنے لگے کہ نہیں، عبداللہ بن سلام نے اس موقعہ پر کہا کہ تم غلط کہتے ہو تورات لا کر پڑھو اگر تم سچے ہو تو، وہ تورات لے کر آئے تو جب ان کے عالم نے پڑھا تو رجم کی آیت پر ہاتھ رکھ لیا اور ادھر ادھر سے پڑھنا شروع کردیا عبداللہ بن سلام نے ان کے ہاتھ کو ہٹا کر کہا دیکھو! یہ کیا ہے انہوں نے اسے دیکھا تو وہ آیت رجم تھی۔ کہنے لگے کہ یہ آیت رجم ہے آنحضرت نے اس کے بعد ان کو سنگسار کرنے کا حکم دیا چنانچہ مسجد میں ایک علیحدہ جگہ بنی تھی وہ سنگسار کئے گئے راوی کا بیان ہے کہ میں دیکھ رہا تھا کہ زانیہ کا ساتھی زانیہ پر جھک جاتا تھا تاکہ پتھروں سے اسے بچا لے۔

Narrated 'Abdullah bin Umar:
The Jews brought to the Prophet a man and a woman from among them who had committed illegal sexual intercourse. The Prophet said to them, "How do you usually punish the one amongst you who has committed illegal sexual intercourse?" They replied, "We blacken their faces with coal and beat them," He said, "Don't you find the order of Ar-Rajm (i.e. stoning to death) in the Torah?" They replied, "We do not find anything in it." 'Abdullah bin Salam (after hearing this conversation) said to them. "You have told a lie! Bring here the Torah and recite it if you are truthful." (So the Jews brought the Torah). And the religious teacher who was teaching it to them, put his hand over the Verse of Ar-Rajm and started reading what was written above and below the place hidden with his hand, but he did not read the Verse of Ar-Rajm. 'Abdullah bin Salam removed his (i.e. the teacher's) hand from the Verse of Ar-Rajm and said, "What is this?" So when the Jews saw that Verse, they said, "This is the Verse of Ar-Rajm." So the Prophet ordered the two adulterers to be stoned to death, and they were stoned to death near the place where biers used to be placed near the Mosque. I saw her companion (i.e. the adulterer) bowing over her so as to protect her from the stones.

یہ حدیث شیئر کریں