صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1732

اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی محبوب شے کو اللہ کے راستے میں خرچ نہ کرو گے آخر آیت تک۔

راوی: اسمٰعیل , مالک , اسحق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ نَخْلًا وَکَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَائَ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَائَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاکَ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخْ ذَلِکَ مَالٌ رَايِحٌ ذَلِکَ مَالٌ رَايِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَفِي بَنِي عَمِّهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ مَالٌ رَايِحٌ

اسماعیل، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ مدینہ کے انصار میں سے سب سے زیادہ باغات ابوطلحہ کے پاس تھے اور انہیں اپنے تمام باغوں میں بیرحاء سب سے زیادہ پسند تھا اور یہ باغ مسجد نبوی کے قریب تھا حضور اکثر وہاں تشریف لے جایا کرتے اور اس کے ٹھنڈے اور میٹھے پانی کو پیا کرتے پھر جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ کھڑے ہو کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کو معلوم ہے کہ میں بیرحاء کو بہت پسند کرتا ہوں اور اللہ فرماتا ہے کہ پسندیدہ چیز کو خرچ کرکے ہی تم نیکی کو پہنچ سکتے ہو لہذا میں بیرحاء کو اللہ کے نام پر خیرات کرتا ہوں اور اللہ سے ثواب کی امید رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح چاہیں اس باغ کو اللہ کی مرضی کے مطابق استعمال میں لائیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اس سخاوت پر تحسین کی اور فرمایا یہ کام تم کو آخرت میں بہت فائدہ پہنچائے گا۔ اے ابوطلحہ! میں نے تمہاری نیت معلوم کرلی میرا خیال ہے کہ تم اس باغ کو اپنے غریب رشتہ داروں میں تقسیم کردو، ابوطلحہ نے عرض کیا بہت اچھا، پھر اس کو اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کردیا عبداللہ بن یوسف اور روح بن عبادہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذلک مال رائح یہ مال نفع دینے والا ہے بخاری کہتے ہیں کہ مجھ سے یحیی بن یحیی نے اس طرح یہ روایت کی ہے کہ ذلک مال رایح یعنی یہ مال فنا ہونے والا ہے۔

Narrated Anas bin Malik:
Out of all the Ansar, living in Medina, Abu Talha had the largest number of (date palm trees) gardens, and the most beloved of his property to him was Bairuha garden which was standing opposite the Mosque (of the Prophet). Allah's Apostle used to enter it and drink of its good water. When the Verse:–"By no means shall you attain righteousness unless you spend (in charity) of that which you love." (3.92) Abu Talha got up and said, "O Allah's Apostle, Allah says:–"By no means shall you attain righteousness unless you spend (in charity) of that which you love." (3.92) and the most beloved of my property to me is the Bairuha garden, so I give it (as a charitable gift) in Allah's Cause and hope to receive good out of it, and to have it stored for me with Allah. So, O Allah's Apostle! Dispose it of (i.e. utilize it) in the way Allah orders you (to dispose it of)." Allah's Apostle said, "Bravo! That is a fruitful property! That is a fruitful property! I have heard what you have said and I think that you should distribute that (garden) amongst your relatives." The Abu Talha distributed that garden amongst his relatives and his cousins.

یہ حدیث شیئر کریں