صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1730

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو لوگ اس عہد کے بدلہ میں جو اللہ سے کیا ہے اور اپنی قسموں کے بدلہ میں رقم حاصل کرتے ہیں انکے لئے کوئی حصہ نہیں یعنی آخرت میں ان کے لئے کوئی بھلائی نہیں الیم کے معنی دکھ دینے والا جیسے مولم یہ فعیل بمعنی مفعل ہے ۔

راوی: نصر بن علی بن نصر , عبداللہ بن داؤد , ابن جریج , ابن ابی ملیکہ

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ کَانَتَا تَخْرِزَانِ فِي بَيْتٍ أَوْ فِي الْحُجْرَةِ فَخَرَجَتْ إِحْدَاهُمَا وَقَدْ أُنْفِذَ بِإِشْفَی فِي کَفِّهَا فَادَّعَتْ عَلَی الْأُخْرَی فَرُفِعَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يُعْطَی النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ لذَهَبَ دِمَائُ قَوْمٍ وَأَمْوَالُهُمْ ذَکِّرُوهَا بِاللَّهِ وَاقْرَئُوا عَلَيْهَا إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ فَذَکَّرُوهَا فَاعْتَرَفَتْ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَمِينُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَيْهِ

نصر بن علی بن نصر، عبداللہ بن داؤد، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں کہ دو عورتیں ایک مکان میں ساتھ بیٹھ کر موزہ سیا کرتی تھیں ان میں سے ایک باہر آئی اور کہنے لگی کہ میرے ہاتھ میں اس (دوسری) نے موزہ سینے کا سوا چبھو دیا ہے جو ہاتھ میں لگا ہوا تھا آخر یہ معاملہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس آیا آپ نے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر لوگوں کو دعویٰ کرنے پر دلا دیا جاتا، تب تو بہت سوں کے مال اور خون تلف اور ضائع ہو جاتے اور دوسری عورت سے فرمایا کہ تم کو قسم کھانا ہوگی پھر آپ نے یہ آیت پڑھی ِانَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَاَيْمَانِهِمْ ثَ مَنًا قَلِيْلًا اُولٰ ى ِكَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِي الْاٰخِرَةِ الخ۔ 3۔ آل عمران : 77) یعنی جھوٹی قسم کھانے سے ڈرا بھی دیا چنانچہ اس کے بعد وہ عورت ڈر گئی اور اپنے جرم کا اقرار کرلیا حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قسم مدعاعلیہ پر ہے۔

Narrated Ibn Abu Mulaika:
Two women were stitching shoes in a house or a room. Then one of them came out with an awl driven into her hand, and she sued the other for it. The case was brought before Ibn 'Abbas, Ibn 'Abbas said, "Allah's Apostle said, 'If people were to be given what they claim (without proving their claim) the life and property of the nation would be lost.' Will you remind her (i.e. the defendant), of Allah and recite before her:–"Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths…"(3.77)
So they reminded her and she confessed. Ibn 'Abbas then said, "The Prophet said, 'The oath is to be taken by the defendant (in the absence of any proof against him)."

یہ حدیث شیئر کریں