صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1728

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو لوگ اس عہد کے بدلہ میں جو اللہ سے کیا ہے اور اپنی قسموں کے بدلہ میں رقم حاصل کرتے ہیں انکے لئے کوئی حصہ نہیں یعنی آخرت میں ان کے لئے کوئی بھلائی نہیں الیم کے معنی دکھ دینے والا جیسے مولم یہ فعیل بمعنی مفعل ہے ۔

راوی: حجاج بن منہال , ابوعوانہ , اعمش , ابووائل , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ يَمِينَ صَبْرٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِکَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِکَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ فَدَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ وَقَالَ مَا يُحَدِّثُکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قُلْنَا کَذَا وَکَذَا قَالَ فِيَّ أُنْزِلَتْ کَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيِّنَتُکَ أَوْ يَمِينُهُ فَقُلْتُ إِذًا يَحْلِفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانٌ

حجاج بن منہال، ابوعوانہ، اعمش، ابووائل، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو آدمی مسلمان کا مال مارنے کی غرض سے جھوٹی قسم کھاتا ہے جب قیامت کے دن اللہ سے ملے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر غصہ فرمائے گا پھر اللہ تعالیٰ نے یہی مضمون قرآن میں نازل فرمایا کہ ِانَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَاَيْمَانِهِمْ ثَ مَنًا قَلِيْلًا اُولٰ ى ِكَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِي الْاٰخِرَةِ الخ۔ 3۔ آل عمران : 77) یعنی وہ لوگ اللہ کے عہد کے بدلے اور اپنی قسموں کے بدلے دنیا کا حقیر مال لیتے ہیں۔ ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے آخر آیت تک ابووائل کہتے ہیں کہ اشعب بن قیس ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ عبداللہ بن مسعود نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ ہم نے ان سے یہ حدیث بیان کی تو کہنے لگے کہ یہ آیت تو میرے حق میں نازل ہوئی تھی کیونکہ میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں میرا کنواں تھا اور میں نے اس پر مال خرچ کیا تھا وہ انکار کرتا تھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گواہ لے کر آؤ ورنہ اس سے قسم لے لو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! وہ تو قسم کھالے گا چنانچہ اس موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو کسی مسلمان کا مال مارنے کے لئے جھوٹی قسم کھائے اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوگا۔

Narrated Abu Wail:
'Abdullah bin Masud said, "Allah's Apostle said, 'Whoever takes an oath when asked to do so, in which he may deprive a Muslim of his property unlawfully, will meet Allah Who will be angry with him.' So Allah revealed in confirmation of this statement:–"Verily! Those who Purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and oaths, they shall have no portion in the Hereafter…" (3.77) Then entered Al-Ash'ath bin Qais and said, "What is Abu 'Abdur-Rahman narrating to you?" We replied, 'So-and-so." Al-Ash'ath said, "This Verse was revealed in my connection. I had a well in the land of my cousin (and he denied my, possessing it). On that the Prophet said to me, 'Either you bring forward a proof or he (i.e. your cousin) takes an oath (to confirm his claim)' I said, 'I am sure he would take a (false) oath, O Allah's Apostle.' He said, 'If somebody takes an oath when asked to do so through which he may deprive a Muslim of his property (unlawfully) and he is a liar in his oath, he will meet Allah Who will be angry with him.' "

یہ حدیث شیئر کریں