صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1721

ارشاد باری تعالیٰ کہ اگر قرضدار نادار اور غریب ہو تو قرض خواہ کو لازم ہے کہ ذرا توقف کرے تاکہ وہ ادائیگی کے قابل ہو سکے اور اگر تم معاف کر دو تو اچھا ہے اگر تم جانتے ہو۔

راوی: محمد بن یوسف , سفیان , منصور , اعمش , ابوالضحیٰ , مسروق , عائشہ

وَ قَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أُنْزِلَتْ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ

محمد بن یوسف، سفیان، منصور، اعمش، ابوالضحیٰ، مسروق، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب سورت بقرہ کی آخری چند آیات نازل ہوئیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سب کو اس کا مطلب سمجھایا اس کے بعد شراب کی تجارت سے منع فرمایا گیا تھا۔

Narrated 'Aisha: When the last Verses of Surat-al-Baqara were revealed, Allah's Apostle stood up and recited them before us and then prohibited the trade of alcoholic liquors.

یہ حدیث شیئر کریں