صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1700

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جس جگہ سے لوگ واپس لوٹیں اسی جگہ سے تم بھی لوٹ جاؤ۔ کی تفسیر

راوی: محمد بن ابی بکر , فضیل بن سلیمان , موسیٰ بن عقبہ , کریب , ابن عباس

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي کُرَيْبٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ يَطَّوَّفُ الرَّجُلُ بِالْبَيْتِ مَا کَانَ حَلَالًا حَتَّی يُهِلَّ بِالْحَجِّ فَإِذَا رَکِبَ إِلَی عَرَفَةَ فَمَنْ تَيَسَّرَ لَهُ هَدِيَّةٌ مِنْ الْإِبِلِ أَوْ الْبَقَرِ أَوْ الْغَنَمِ مَا تَيَسَّرَ لَهُ مِنْ ذَلِکَ أَيَّ ذَلِکَ شَائَ غَيْرَ أَنَّهُ إِنْ لَمْ يَتَيَسَّرْ لَهُ فَعَلَيْهِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَذَلِکَ قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ فَإِنْ کَانَ آخِرُ يَوْمٍ مِنْ الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ يَوْمَ عَرَفَةَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيَنْطَلِقْ حَتَّی يَقِفَ بِعَرَفَاتٍ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی أَنْ يَکُونَ الظَّلَامُ ثُمَّ لِيَدْفَعُوا مِنْ عَرَفَاتٍ إِذَا أَفَاضُوا مِنْهَا حَتَّی يَبْلُغُوا جَمْعًا الَّذِي يَبِيتُونَ بِهِ ثُمَّ لِيَذْکُرُوا اللَّهَ کَثِيرًا وَأَکْثِرُوا التَّکْبِيرَ وَالتَّهْلِيلَ قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا ثُمَّ أَفِيضُوا فَإِنَّ النَّاسَ کَانُوا يُفِيضُونَ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَی ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ حَتَّی تَرْمُوا الْجَمْرَةَ

محمد بن ابی بکر، فضیل بن سلیمان، موسیٰ بن عقبہ، کریب، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جو شخص تمتع کرے تو عمرہ کرکے احرام اتار دے اور پھر حج کا احرام باندھنے تک بیت اللہ کا طواف کرتا رہے پھر حج کا احرام باندھ کر عرفات جائے اور بعد حج جو جانور مل سکے اونٹ گائے یا بکری قربانی کرے اور جس کو قربانی کی طاقت نہ ہو اسے حج سے پہلے تین دن کے روزے رکھنا چاہئے اور اگر تیسرا روزہ عرفات کے دن آ جائے تو کوئی حرج نہیں ہے عرفات میں پہنچ کر عصر کے وقت سے لے کر رات کی تاریکی تک ٹھہرے پھر سب کے ساتھ واپس لوٹے اور پھر سب کے ساتھ مزدلفہ میں رات کو وقوف کرے اور رات بھر تک یاد اللہ اور تکبیر (اللَّهَ کَثِيرًا) اور تہلیل (لا الہ الا اللہ) میں مشغول رہے پھر صبح کو مزدلفہ سے منیٰ واپس آ جائے سب کے ہمراہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ یعنی پھر وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں اور اللہ سے معافی مانگو بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے پھر شیطان کے کنکریاں مارو۔

Narrated Ibn 'Abbas:
A man who wants to perform the Hajj (from Mecca) can perform the Tawaf around the Ka'ba as long as he is not in the state of Ihram till he assumes the Ihram for Hajj. Then, if he rides and proceeds to 'Arafat, he should take a Hadi (i.e. animal for sacrifice), either a camel or a cow or a sheep, whatever he can afford; but if he cannot afford it, he should fast for three days during the Hajj before the day of 'Arafat, but if the third day of his fasting happens to be the day of 'Arafat (i.e. 9th of Dhul-Hijja) then it is no sin for him (to fast on it). Then he should proceed to 'Arafat and stay there from the time of the 'Asr prayer till darkness falls. Then the pilgrims should proceed from 'Arafat, and when they have departed from it, they reach Jam' (i.e. Al-Muzdalifa) where they ask Allah to help them to be righteous and dutiful to Him, and there they remember Allah greatly or say Takbir (i.e. Allah is Greater) and Tahlil (i.e. None has the right to be worshipped but Allah) repeatedly before dawn breaks. Then, after offering the morning (Fajr) prayer you should pass on (to Mina) for the people used to do so and Allah said:–
"Then depart from the place whence all the people depart. And ask for Allah's Forgiveness. Truly! Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful." (2.199) Then you should go on doing so till you throw pebbles over the Jamra.

یہ حدیث شیئر کریں