صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1698

اللہ تعالیٰ کا قول کہ حج کے زمانہ میں تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ کی تفسیر

راوی: محمد , سفیان بن عیینہ , ابن عباس ما

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَتْ عُکَاظُ وَمَجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَتَأَثَّمُوا أَنْ يَتَّجِرُوا فِي الْمَوَاسِمِ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ

محمد، سفیان بن عیینہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جاہلیت کے زمانہ میں تین بازار تھے عکاظ، مجنہ، ذوالمجاز حج کے زمانہ میں بھی ان بازاروں میں لوگ تجارت کیا کرتے تھے مگر مسلمان ہونے کے بعد اس کو معیوب خیال کرتے تھے چنانچہ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ حج کے زمانہ میں تجارت کرنا گناہ نہیں ہے۔

Narrated Ibn 'Abbas:
'Ukaz, Mijanna and Dhul-Majaz were markets during the Pre-islamic Period. They (i.e. Muslims) considered it a sin to trade there during the Hajj time (i.e. season), so this Verse was revealed:– "There is no harm for you if you seek of the Bounty of your Lord during the Hajj season." (2.198)

یہ حدیث شیئر کریں