صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1696

ارشاد باری تعالیٰ کہ اگر تم سے کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو۔ کی تفسیر کا بیان

راوی: آدم , شعبہ , عبدالرحمن بن اصبہانی

حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ قَالَ قَعَدْتُ إِلَی کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ الْکُوفَةِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ فِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ فَقَالَ حُمِلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَی وَجْهِي فَقَالَ مَا کُنْتُ أُرَی أَنَّ الْجَهْدَ قَدْ بَلَغَ بِکَ هَذَا أَمَا تَجِدُ شَاةً قُلْتُ لَا قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاکِينَ لِکُلِّ مِسْکِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ وَاحْلِقْ رَأْسَکَ فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً وَهْيَ لَکُمْ عَامَّةً

آدم، شعبہ، عبدالرحمن بن اصبہانی سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن معقل کو میں نے کہتے ہوئے سنا کہ میں کوفہ کی مسجد میں کعب بن عجرہ کے ہمراہ بیٹھا تھا میں نے ان سے فدیہ صیام کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا اس وقت میرے سر سے جوئیں چہرہ پر گر رہی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایا تم تو بہت تکلیف میں ہو، تمہارے پاس کوئی بکری نہیں ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھا تین روزے رکھ لو یا چھ مساکین کو کھانا کھلا دو کہ ہر مسکین کو نصف صاع اناج کا مل جائے اور اپنے سر کو منڈوا دو۔ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آیت (یعنی فَمَن کَانَ مِنکُم مَرِیضاً) خاص میرے لئے نازل ہوئی تھی مگر اس کا حکم تم سب لوگوں کے لئے یکساں عام ہے۔

Narrated 'Abdullah bin Maqal:
I sat with Ka'b bin Ujra in this mosque, i.e. Kufa Mosque, and asked him about the meaning of:–"Pay a ransom (i.e. Fidya) of either fasting or – – – – (2.196) He said, "I was taken to the Prophet while lice were falling on my face. The Prophet said, 'I did not think that your trouble reached to such an extent. Can you afford to slaughter a sheep (as a ransom for shaving your head)?' I said, 'No.' He said, 'Then fast for three days, or feed six poor persons by giving half a Sa of food for each and shave your head.' So the above Verse was revealed especially for me and generally for all of you."

یہ حدیث شیئر کریں