صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1693

ارشاد باری تعالیٰ کہ یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ گھروں میں پشت کی طرف سے دیوار پھاند کر داخل ہوا جائے بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی پرہیزگاری کرے اور گھر میں دروازہ سے داخل ہو اور اللہ سے ڈرو تاکہ فلاح پاؤ کی تفسیر۔

راوی: عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , ابواسحق , براء بن عازب

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ کَانُوا إِذَا أَحْرَمُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَتَوْا الْبَيْتَ مِنْ ظَهْرِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَکِنَّ الْبِرَّ مَنْ اتَّقَی وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا

عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق ، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جاہلیت کے زمانہ میں عرب کے لوگ احرام کی حالت میں جب اپنے گھر آتے تو مکان کی پشت کی طرف سے دیوار پھاند کر یا چھت پر چڑھ کر آتے تھے اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا۔

Narrated Al-Bara:
In the Pre-lslamic Period when the people assumed Ihram, they would enter their houses from the back. So Allah revealed:–
"And it is not righteousness that you enter houses from the back, but the righteous man is he who fears Allah, obeys His Orders and keeps away from what He has forbidden. So enter houses through their doors." (2.189)

یہ حدیث شیئر کریں