اللہ تعالیٰ کا قول کہ چند مقررہ دنوں کے روزے فرض کئے گئے ہیں پھر جو کوئی تم سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں رکھ لے اور جن کو طاقت ہے روزہ کی ان کے ذمہ بدلہ ہے ایک فقیر کا کھانا پھر جو خوشی سے نیکی کرے تو اس کے لئے اچھا ہے اور روزہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو عطاء کا کہنا ہے کہ ہر بیماری میں روزہ چھوڑ سکتے ہیں جس طرح کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے حسن بصری اور ابراہیم کہتے ہیں کہ اگر کسی دودھ پلانے والی یا حاملہ کو اپنی جان یا بچہ کی جان جانے کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے پھر بعد میں قضا کرے اور بہت ضعیف یعنی شیخ کبیر اگر روزہ نہ رکھ سکے تو اسے چاہئے کہ فدیہ ادا کرے حضرت انس رضی اللہ عنہ جب بہت بوڑھے ہو گئے اور روزہ کی طاقت نہ رہی تو سال یا دو سال آپ نے روزہ نہیں رکھا اور بطور فدیہ ہر روز ایک مسکین کو گوشت روٹی کھلاتے رہے اس آیت میں سب لوگوں نے یطیقونہ پڑھا ہے۔
راوی: اسحاق , روح , زکریا , عمرو بن دینار , عطاء
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَطَائٍ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقْرَأُ وَعَلَی الَّذِينَ يُطَوَّقُونَهُ فَلَا يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ هُوَ الشَّيْخُ الْکَبِيرُ وَالْمَرْأَةُ الْکَبِيرَةُ لَا يَسْتَطِيعَانِ أَنْ يَصُومَا فَيُطْعِمَانِ مَکَانَ کُلِّ يَوْمٍ مِسْکِينًا
اسحاق، روح، زکریا، عمرو بن دینار، عطاء روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عباس کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ یعنی جو لوگ روزہ کی طاقت نہ رکھتے ہوں۔ ان کے ذمہ ایک غریب کو کھانا کھلانا ہے ابن عباس کہتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ نہیں بلکہ اس کا حکم ضعیف مردوں اور بوڑھی عورتوں کے حق میں ہے جو روزہ نہیں رکھ سکتے لہذا وہ ایک مسکین کو ہر روز کھانا کھلائیں۔
Narrated 'Ata:
That he heard Ibn 'Abbas reciting the Divine Verse:–
"And for those who can fast they had a choice either fast, or feed a poor for every day.." (2.184) Ibn 'Abbas said, "This Verse is not abrogated, but it is meant for old men and old women who have no strength to fast, so they should feed one poor person for each day of fasting (instead of fasting)."