صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1684

ارشاد باری تعالیٰ اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گاری کرو۔

راوی: محمد بن مثنیٰ , یحیی , ہشام , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ يَوْمُ عَاشُورَائَ تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ کَانَ رَمَضَانُ الْفَرِيضَةَ وَتُرِکَ عَاشُورَائُ فَکَانَ مَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ لَمْ يَصُمْهُ

محمد بن مثنیٰ، یحیی ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جاہلیت کے زمانہ میں قریش کے لوگ عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی یہ روزہ رکھتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ آئے تو بھی روزہ رکھا اور مسلمانوں کو بھی رکھنے کا حکم دیا مگر جب رمضان کے روزے فرض کئے گئے تو عاشورہ کا روزہ ترک کردیا گیا اور فرمایا گیا کہ جس کا دل چاہے (عاشورہ کا روزہ) رکھے اور دل نہ چاہے تو نہ رکھے۔

Narrated Aisha:
During the Pre-lslamic Period of ignorance the Quraish used to observe fasting on the day of 'Ashura', and the Prophet himself used to observe fasting on it too. But when he came to Medina, he fasted on that day and ordered the Muslims to fast on it. When (the order of compulsory fasting in ) Ramadan was revealed, fasting in Ramadan became an obligation, and fasting on 'Ashura' was given up, and who ever wished to fast (on it) did so, and whoever did not wish to fast on it, did not fast.

یہ حدیث شیئر کریں