صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1667

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اسی طرح بنایا ہم نے تم کو امت وسط۔ تا کہ قیامت کے دن دوسروں پر تم گواہی دو اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم پر گواہی دے (تاکہ کوئی انکار نہ کر سکے)۔

راوی: یوسف بن راشد , جریر , ابواسامہ , اعمش , ابوصالح (دوسری سند) ابواسامہ , ابوصالح , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ وَأَبُو أُسَامَةَ وَاللَّفْظُ لِجَرِيرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْعَی نُوحٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ يَا رَبِّ فَيَقُولُ هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيُقَالُ لِأُمَّتِهِ هَلْ بَلَّغَکُمْ فَيَقُولُونَ مَا أَتَانَا مِنْ نَذِيرٍ فَيَقُولُ مَنْ يَشْهَدُ لَکَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ فَتَشْهَدُونَ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ وَيَکُونَ الرَّسُولُ عَلَيْکُمْ شَهِيدًا فَذَلِکَ قَوْلُهُ جَلَّ ذِکْرُهُ وَکَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَکُونُوا شُهَدَائَ عَلَی النَّاسِ وَيَکُونَ الرَّسُولُ عَلَيْکُمْ شَهِيدًا وَالْوَسَطُ الْعَدْلُ

یوسف بن راشد، جریر، ابواسامہ، اعمش، ابوصالح (دوسری سند) ابواسامہ، ابوصالح، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نوح علیہ السلام کو بلائیں گے وہ آئیں گے اور عرض کریں گے کہ اے رب! میں حاضر ہوں اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تم نے ہمارے احکامات کو لوگوں تک پہنچا دیا تھا؟ کہیں گے جی ہاں! اس کے بعد ان کی امت سے دریافت کیا جائے گا کہ تمہارے پاس اللہ کے احکامات لے کر کوئی رسول آیا تھا یا نہیں؟ امت کہے گی نہیں آیا، رب فرمائے گا تمہارا گواہ کون ہے؟ وہ کہیں گے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی امت اس وقت میری امت گواہی دے گی کہ بے شک نوح علیہ السلام نے احکام الٰہی کی تبلیغ کی تھی اور میں کہوں گا کہ یہ سب لوگ سچے ہیں۔ راوی کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس کا قول کا مطلب یہی ہے اور وسط کے معنی عدل کے ہیں۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
Allah's Apostle said, "Noah will be called on the Day of Resurrection and he will say, 'Labbaik and Sa'daik, O my Lord!' Allah will say, 'Did you convey the Message?' Noah will say, 'Yes.' His nation will then be asked, 'Did he convey the Message to you?' They will say, 'No Warner came to us.' Then Allah will say (to Noah), 'Who will bear witness in your favor?' He will say, 'Muhammad and his followers. So they (i.e. Muslims) will testify that he conveyed the Message. And the Apostle (Muhammad) will be a witness over yourselves, and that is what is meant by the Statement of Allah "Thus We have made of you a just and the best nation that you may be witnesses over mankind and the Apostle (Muhammad) will be a witness over yourselves."
(2.143)

یہ حدیث شیئر کریں