ارشاد باری تعالیٰ واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی کی تفسیرمثابۃ کے معنی ہیں مرجع کے یعنی لوٹنے کی جگہ ۔
راوی: مسدد یحیی بن سعید حمید انس سے روایت کرتے ہیں کہ عمر
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ وَافَقْتُ اللَّهَ فِي ثَلَاثٍ أَوْ وَافَقَنِي رَبِّي فِي ثَلَاثٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اتَّخَذْتَ مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّی وَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَدْخُلُ عَلَيْکَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ قَالَ وَبَلَغَنِي مُعَاتَبَةُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ نِسَائِهِ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِنَّ قُلْتُ إِنْ انْتَهَيْتُنَّ أَوْ لَيُبَدِّلَنَّ اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرًا مِنْکُنَّ حَتَّی أَتَيْتُ إِحْدَی نِسَائِهِ قَالَتْ يَا عُمَرُ أَمَا فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَعِظُ نِسَائَهُ حَتَّی تَعِظَهُنَّ أَنْتَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَسَی رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَکُنَّ أَنْ يُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْکُنَّ مُسْلِمَاتٍ الْآيَةَ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ سَمِعْتُ أَنَسًا عَنْ عُمَرَ
مسدد یحیی بن سعید حمید حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: تین باتیں میری ایسی ہیں جو وحی الٰہی کے موافق ہوئیں یا یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ نے میری تین باتوں سے اتفاق کیا پہلی بات تو یہ ہے کہ میں نے آنحضرت سے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم طواف کے بعد مقام ابراہیم میں نماز ادا کریں، چنانچہ اس کے موافق واتخدو الخ میں نماز کا حکم ہوا، دوسری بات یہ کہ میں نے کہا یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس منافق اور دوسرے غیر لوگ بھی آتے ہیں اچھا ہو اگر آپ ازواج مطہرات کو پردہ کا حکم فرمائیں تو اللہ نے آیت حجاب نازل فرمائی تیسری یہ ہے کہ مجھے معلوم ہوا کہ آپ بیویوں سے ناراض ہیں تو میں ان کے پاس پہنچا اور کہا کہ دیکھو تم آنحضرت کو ناراض نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تم سے بہتر عورتیں اپنے رسول کو عطا فرما سکتا ہے مگر ایک بیوی صاحبہ نے کہا، اے عمر! کیا حضور ہم کو نصیحت نہیں کرسکتے جو تم نصیحت کرنے آئے ہو جاؤ اپنی نصیحت رہنے دو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی َعَسٰى رَبُّه اِنْ طَلَّقَكُنَّ اَنْ يُّبْدِلَه 66۔ التحرم : 5) یعنی کوئی تعجب نہیں کہ رسول تم کو طلاق دے دے، اور اللہ تمہارے بدلے میں تم سے بھی بہتربیویاں ان کو عطا فرمائے (دوسری سند) ابن ابی مریم کہتے ہیں کہ یہی حدیث یحیی بن ایوب، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
Narrated Anas:
Umar said, "I agreed with Allah in three things," or said, "My Lord agreed with me in three things. I said, 'O Allah's Apostle! Would that you took the station of Abraham as a place of prayer.' I also said, 'O Allah's Apostle! Good and bad persons visit you! Would that you ordered the Mothers of the believers to cover themselves with veils.' So the Divine Verses of Al-Hijab (i.e. veiling of the women) were revealed. I came to know that the Prophet had blamed some of his wives so I entered upon them and said, 'You should either stop (troubling the Prophet ) or else Allah will give His Apostle better wives than you.' When I came to one of his wives, she said to me, 'O 'Umar! Does Allah's Apostle haven't what he could advise his wives with, that you try to advise them?' " Thereupon Allah revealed:–
"It may be, if he divorced you (all) his Lord will give him instead of you, wives better than you Muslims (who submit to Allah).." (66.5)