صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 165

دریا میں سواری کرنے کا بیان۔

راوی: ابو النعمان , حماد , بن زید , یحیی , محمد بن یحیی بن حبان , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا فِي بَيْتِهَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُضْحِکُکَ قَالَ عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَرْکَبُونَ الْبَحْرَ کَالْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ أَنْتِ مِنْهُمْ ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَيَقُولُ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَتَزَوَّجَ بِهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَخَرَجَ بِهَا إِلَی الْغَزْوِ فَلَمَّا رَجَعَتْ قُرِّبَتْ دَابَّةٌ لِتَرْکَبَهَا فَوَقَعَتْ فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا

ابو النعمان، حماد، بن زید، یحیی ، محمد بن یحیی بن حبان، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ مجھے سے ام حرام نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن میرے گھر قیلولہ فرمایا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے بیدار ہوئے تو ام حرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنس رہے ہیں، فرمایا میں اپنی امت کے ایک گروہ کو خواب میں دیکھنے سے خوش ہوا (ا) وہ دریا پر اس طرح سوار ہوں گے جیسے تخت نشین بادشاہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے ان میں کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم انہیں میں سے ہو، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے پھر ہنستے ہوئے بیدار ہوئے اور اس طرح دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے ان میں کردے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اگلوں میں سے ہو، چنانچہ ام حرام کے ساتھ عبادہ بن صامت نے نکاح کیا، اور ان کو جہاد میں لے گئے پھر جب وہ لوٹیں تو ، سواری ان کے قریب لائی گئی تاکہ وہ اس پر سوار ہو جائیں، مگر وہ گر پڑیں اور ان کی گردن کچلی گئی۔

Narrated Anas bin Malik:
Um Haram told me that the Prophet one day took a midday nap in her house. Then he woke up smiling. Um Haram asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied "I was astonished to see (in my dream) some people amongst my followers on a sea-voyage looking like kings on the thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He replied, "You are amongst them." He slept again and then woke up smiling and said the same as before twice or thrice. And she said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." And he said, "You are amongst the first batch." 'Ubada bin As-Samit married her (i.e. Um Haram) and then he took her for Jihad. When she returned, an animal was presented to her to ride, but she fell down and her neck was broken.

یہ حدیث شیئر کریں