آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وفات سے قبل آخری کلام کا بیان
راوی: بشر بن محمد , عبداللہ , یونس , زہری , سعید عائشہ
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ يُونُسُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ حَتَّی يَرَی مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرَ فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَی فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَی سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَی فَقُلْتُ إِذًا لَا يَخْتَارُنَا وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي کَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ قَالَتْ فَکَانَتْ آخِرَ کَلِمَةٍ تَکَلَّمَ بِهَا اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَی
بشر بن محمد، عبداللہ ، یونس، زہری، سعید حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کئی معزز حضرات کی موجودگی میں فرمایا: کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حالت صحت میں دعا فرمایا کرتے تھے کہ ہر نبی کو جنت میں اس کا ٹھکانا اور مقام دکھا دیا جاتا ہے اور پھر اسے یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ اگر چاہے تو دنیا کو پسند کر لے چاہے تو آخر کو پسند کر لے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر میری ران پر تھا، آپ نے آنکھیں کھولیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَی، میں سمجھ گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دیا گیا، مگر آپ ہم لوگوں میں رہنا پسند نہیں فرماتے اور میں یہ بھی سمجھ گئی کہ یہ وہی بات ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تندرستی میں فرمایا کرتے اور آپ کا آخری کلام بھی یہی ہے کہ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَی کہ اے اللہ بلند مرتبہ رفیقوں میں مجھے رکھنا۔
Narrated 'Aisha:
When the Prophet was healthy, he used to say, "No soul of a prophet is captured till he is shown his place in Paradise and then he is given the option." When death approached him while his head was on my thigh, he became unconscious and then recovered his consciousness. He then looked at the ceiling of the house and said, "O Allah! (with) the highest companions." I said (to myself), "Hence, he is not going to choose us." Then I realized that what he had said was the application of the narration which he used to mention to us when he was healthy. The last word he spoke was, "O Allah! (with) the highest companion."