بچے کو میدان جنگ میں خدمت کیلئے لے جانے کا بیان۔
راوی: قتیبہ , یعقوب , عمر و , انس بن مالک
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي طَلْحَةَ الْتَمِسْ غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِکُمْ يَخْدُمُنِي حَتَّی أَخْرُجَ إِلَی خَيْبَرَ فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ مُرْدِفِي وَأَنَا غُلَامٌ رَاهَقْتُ الْحُلُمَ فَکُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ فَکُنْتُ أَسْمَعُهُ کَثِيرًا يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ثُمَّ قَدِمْنَا خَيْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُکِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَکَانَتْ عَرُوسًا فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا حَتَّی بَلَغْنَا سَدَّ الصَّهْبَائِ حَلَّتْ فَبَنَی بِهَا ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آذِنْ مَنْ حَوْلَکَ فَکَانَتْ تِلْکَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی صَفِيَّةَ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَوِّي لَهَا وَرَائَهُ بِعَبَائَةٍ ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُکْبَتَهُ فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَی رُکْبَتِهِ حَتَّی تَرْکَبَ فَسِرْنَا حَتَّی إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِينَةِ نَظَرَ إِلَی أُحُدٍ فَقَالَ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ثُمَّ نَظَرَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا بِمِثْلِ مَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَکَّةَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ
قتیبہ، یعقوب، عمر و، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوطلحہ سے فرمایا کہ کوئی لڑکا تم اپنے لڑکوں میں سے تلاش کردو، جو میرا کام کردیا کرے، تاکہ میں خیبر جاؤں، پس مجھے ابوطلحہ اپنے ہمراہ سوار کرکے لے گئے میں قریب البلوغ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فروکش ہوتے تھے، میں اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنتا تھا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ (ترجمہ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں، غم ورنج سے اور عاجزی اور سستی سے اور بخل سے اور نامردی سے اور قرض کے بارے میں اور لوگوں کے غلبہ سے) بعد اس کے ہم خیبر گئے تو جب اللہ نے خیبر کا قلعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے فتح کردیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صفیہ بنت حیی کے جمال کا ذکر کیا گیا، ان کا شوہر اسی لڑائی میں مقتول ہو چکا تھا، اور وہ نئی دلہن تھیں، لہٰذا انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے لئے خاص کرلیا اور ان کو اپنے ہمراہ لے چلے یہاں تک کہ جب ہم لوگ مقام سدا الصہباء تک پہنچے اور وہ (حیض سے) طاہر ہوئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے زفاف کیا، بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چمڑے کے چھوٹے سے دسترخوان میں حیس بنوایا اور مجھ سے فرمایا جس قدر لوگ تمہارے آس پاس ہیں، سب کو بلالو، بس حضرت صفیہ کا یہی ولیمہ تھا، اس کے بعد ہم مدینہ کو چلے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ کو اپنی عبا اڑھائے ہوئے تھے (جب کبھی اترنے چڑھنے کی ضرورت ہوجاتی تھی، تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ کے پاس بیٹھ جاتے تھے، اور اپنا گھٹنا رکھ دیتے تھے، صفیہ اپنے پیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہو جاتی تھیں پھر ہم چلے یہاں تک کہ جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کی طرف دیکھا، اور فرمایا یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف نظر کی اور فرمایا کہ اے اللہ میں اس کے دونوں سنگستانوں کے درمیانی مقام کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اے اللہ مدینہ والوں کے لئے مد میں اور صاع میں برکت دے۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet said to Abu Talha, "Choose one of your boy servants to serve me in my expedition to Khaibar." So, Abu Talha took me letting me ride behind him while I was a boy nearing the age of puberty. I used to serve Allah's Apostle when he stopped to rest. I heard him saying repeatedly, "O Allah! I seek refuge with You from distress and sorrow, from helplessness and laziness, from miserliness and cowardice, from being heavily in debt and from being overcome by men." Then we reached Khaibar; and when Allah enabled him to conquer the Fort (of Khaibar), the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was described to him. Her husband had been killed while she was a bride. So Allah's Apostle selected her for himself and took her along with him till we reached a place called Sad-AsSahba,' where her menses were over and he took her for his wife. Haris (a kind of dish) was served on a small leather sheet. Then Allah's Apostle told me to call those who were around me. So, that was the marriage banquet of Allah's Apostle and Safiya. Then we left for Medina. I saw Allah's Apostle folding a cloak round the hump of the camel so as to make a wide space for Safiya (to sit on behind him) He sat beside his camel letting his knees for Safiya to put her feet on so as to mount the camel. Then, we proceeded till we approached Medina; he looked at Uhud (mountain) and said, "This is a mountain which loves us and is loved by us." Then he looked at Medina and said, "O Allah! I make the area between its (i.e. Medina's) two mountains a sanctuary as Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless them (i.e. the people of Medina) in their Mudd and Sa (i.e. measures)."