آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ انک میت الخیعنی اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک تم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے یونس زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی فرماتے تھے کہ خیبر میں مجھے جو زہر دیا گیا تھا، اس کا درد پیٹ میں مجھے ہمیشہ معلوم ہوتا رہا ہے اور (اب) یوں معلوم ہو رہا ہے کہ یہ درد میری رگیں کاٹ رہا ہے۔
راوی: محمد بن عبید عیسیٰ بن یونس عمر بن سعید ابن ابی ملیکہ ابا عمر اور ذکوان ( عائشہ کے آزار کردہ غلام) عائشہ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ کَانَتْ تَقُولُ إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَأَنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبِيَدِهِ السِّوَاکُ وَأَنَا مُسْنِدَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاکَ فَقُلْتُ آخُذُهُ لَکَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ وَقُلْتُ أُلَيِّنُهُ لَکَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَلَيَّنْتُهُ فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَکْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ يَشُکُّ عُمَرُ فِيهَا مَائٌ فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَائِ فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی حَتَّی قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ
محمد بن عبید عیسیٰ بن یونس عمر بن سعید ابن ابی ملیکہ ابا عمر اور ذکوان (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا، کہ یہ اللہ کی ایک نعمت اور عنایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری باری کے دن میں، میرے گھر میں، میرے سینہ سے ٹیک لگائے ہوئے وفات پائی اور وفات کے وقت اللہ تعالیٰ نے میرا اور حضور کا لعاب بھی ملا دیا بات یہ ہوئی، کہ عبدالرحمن ہری مسواک لئے ہوئے گھر میں داخل ہوئے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا، میں نے عرض کیا، کیا آپ مسواک چاہتے ہیں؟ آپ نے اشارہ سے ہاں فرمایا: لہذا میں نے ان سے مسواک لے کر چبائی تاکہ نرم ہوجائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی، آپ نے اچھی طرح مسواک کی اور آپ کے پاس پانی کا ایک برتن رکھا تھا، آپ اپنا ہاتھ پانی میں ڈال کر منہ پر پھیرتے اور فرماتے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ، یعنی اللہ کے سوائی کوئی معبود نہیں، بیشک موت کی بڑی تکلیف ہوتی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم رحلت فرماگئے اور ہاتھ نیچے آگیا۔
Narrated Aisha:
It was one of the favors of Allah towards me that Allah's Apostle expired in my house on the day of my turn while he was leaning against my chest and Allah made my saliva mix with his saliva at his death. 'Abdur-Rahman entered upon me with a Siwak in his hand and I was supporting (the back of) Allah's Apostle (against my chest ). I saw the Prophet looking at it (i.e. Siwak) and I knew that he loved the Siwak, so I said ( to him ), "Shall I take it for you ? " He nodded in agreement. So I took it and it was too stiff for him to use, so I said, "Shall I soften it for you ?" He nodded his approval. So I softened it and he cleaned his teeth with it. In front of him there was a jug or a tin, (The sub-narrator, 'Umar is in doubt as to which was right) containing water. He started dipping his hand in the water and rubbing his face with it, he said, "None has the right to be worshipped except Allah. Death has its agonies." He then lifted his hands (towards the sky) and started saying, "With the highest companion," till he expired and his hand dropped down.