صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1618

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ انک میت الخیعنی اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک تم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے یونس زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی فرماتے تھے کہ خیبر میں مجھے جو زہر دیا گیا تھا، اس کا درد پیٹ میں مجھے ہمیشہ معلوم ہوتا رہا ہے اور (اب) یوں معلوم ہو رہا ہے کہ یہ درد میری رگیں کاٹ رہا ہے۔

راوی: علی بن عبداللہ عبدالرزاق معمر زہری عبیداللہ بن عبداللہ ابن عباس

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمُّوا أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَکُمْ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا کِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَکْتُبُ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ غَيْرَ ذَلِکَ فَلَمَّا أَکْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَکَانَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ الرَّزِيَّةَ کُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَکْتُبَ لَهُمْ ذَلِکَ الْکِتَابَ لِاخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ

علی بن عبداللہ عبدالرزاق معمر زہری عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آؤ میں تمہارے لئے ایک وصیت لکھ دوں تاکہ تم گمراہ نہ ہو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت تکلیف ہے وصیت لکھنے کی ضرورت نہیں ہے تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے قرآن کافی ہے اس کے بعد لوگ جھگڑنے لگے کوئی کہتا تھا ہاں لکھوا لو اچھا ہے تم گمراہ نہ ہو گے کسی نے کچھ اور کہا اور باتیں بہت ہی زیادہ ہونے لگیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس سے چلے جاؤ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے بعد افسوس سے کہا یہ کیسی مصیبت ہے کہ جو لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان اور آپ کی وصیت لکھوانے کے درمیان حائل کردی اپنے اختلاف اور ان کے جھگڑے کی وجہ سے۔

Narrated Ubaidullah bin 'Abdullah:
Ibn Abbas said, "When Allah's Apostle was on his deathbed and there were some men in the house, he said, 'Come near, I will write for you something after which you will not go astray.' Some of them ( i.e. his companions) said, 'Allah's Apostle is seriously ill and you have the (Holy) Quran. Allah's Book is sufficient for us.' So the people in the house differed and started disputing. Some of them said, 'Give him writing material so that he may write for you something after which you will not go astray.' while the others said the other way round. So when their talk and differences increased, Allah's Apostle said, "Get up." Ibn Abbas used to say, "No doubt, it was very unfortunate (a great disaster) that Allah's Apostle was prevented from writing for them that writing because of their differences and noise."

یہ حدیث شیئر کریں