صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1617

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ انک میت الخیعنی اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک تم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے یونس زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی فرماتے تھے کہ خیبر میں مجھے جو زہر دیا گیا تھا، اس کا درد پیٹ میں مجھے ہمیشہ معلوم ہوتا رہا ہے اور (اب) یوں معلوم ہو رہا ہے کہ یہ درد میری رگیں کاٹ رہا ہے۔

راوی: قتیبہ سفیان سلیمان سعید بن جبیر ابن عباس

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ فَذَهَبُوا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ فَقَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ وَأَوْصَاهُمْ بِثَلَاثٍ قَالَ أَخْرِجُوا الْمُشْرِکِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا کُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَسَکَتَ عَنْ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ فَنَسِيتُهَا

قتیبہ سفیان سلیمان سعید بن جبیر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جمعرات کا دن جمعرات کا دن ہاں اسی دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سخت شدت کا درد ہو رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لاؤ سامان لکھنے کا میں ایک تحریر لکھوا دوں اگر تم نے اس پر عمل کیا تو پھر گمراہ نہ ہو گے لوگ جھگڑنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے جھگڑا کرنا اچھا نہیں ہے کسی نے کہا بیماری کی شدت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بول رہے ہیں لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ پوچھو لوگوں نے پوچھنا شروع کردیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رہنے دو میں جس مقام میں ہوں وہ اس سے اچھا ہے جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبانی تین ہدایات فرمائیں اول میرے بعد مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا دوسرے سفیروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا سعید بن جبیر نے کہا کہ ابن عباس تیسری بات بھول گئے۔

Narrated Ibn Abbas:
Thursday! And how great that Thursday was! The ailment of Allah's Apostle became worse (on Thursday) and he said, fetch me something so that I may write to you something after which you will never go astray." The people (present there) differed in this matter, and it was not right to differ before a prophet. Some said, "What is wrong with him ? (Do you think ) he is delirious (seriously ill)? Ask him ( to understand his state )." So they went to the Prophet and asked him again. The Prophet said, "Leave me, for my present state is better than what you call me for." Then he ordered them to do three things. He said, "Turn the pagans out of the 'Arabian Peninsula; respect and give gifts to the foreign delegations as you have seen me dealing with them." (Said bin Jubair, the sub-narrator said that Ibn Abbas kept quiet as rewards the third order, or he said, "I forgot it.") (See Hadith No. 116 Vol. 1)

یہ حدیث شیئر کریں