صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 161

میدان جہاد میں خدمت کی فضلیت کا بیان۔

راوی: سیلمان بن داؤد , ابوالربیع , اسمعیل بن زکریا , عاصم , مورق عجلی , انس

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکْثَرُنَا ظِلًّا الَّذِي يَسْتَظِلُّ بِکِسَائِهِ وَأَمَّا الَّذِينَ صَامُوا فَلَمْ يَعْمَلُوا شَيْئًا وَأَمَّا الَّذِينَ أَفْطَرُوا فَبَعَثُوا الرِّکَابَ وَامْتَهَنُوا وَعَالَجُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ

سیلمان بن داؤد، ابوالربیع، اسماعیل بن زکریا، عاصم، مورق عجلی، انس سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے تو ہم میں سے سب سے زیادہ سایہ اس شخص پر تھا، جو اپنی چادر سے سایہ کئے ہوئے تھا (بعض آدمی سورج سے اپنے ہاتھوں کی آڑ کرلیتے تھے) بعض آدمیوں کا روزہ تھا، بعض کا نہ تھا جنہوں نے روزہ رکھا تھا، انہوں نے کچھ کام نہیں کیا، اور جن لوگوں نے روزہ نہیں رکھا تھا انہوں نے اونٹوں کو اٹھایا، اور ان پر پانی بھر بھر کے لائے، غرض ہر طرح کی خدمت کی اور کام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج تو روزہ نہ رکھنے والے (سب) ثواب (لوٹ) لے گئے،

Narrated Anas:
We were with the Prophet (on a journey) and the only shade one could have was the shade made by one's own garment. Those who fasted did not do any work and those who did not fast served the camels and brought the water on them and treated the sick and (wounded). So, the Prophet said, "Today, those who were not fasting took (all) the reward."

یہ حدیث شیئر کریں