صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1596

حجۃ الوداع کا بیان

راوی: احمد بن یونس ابراہیم بن سعد ابن شہاب عامر بن سعد سعد بن ابی وقاص

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ مَا تَرَی وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آأُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی يَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَثَی لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَکَّةَ

احمد بن یونس ابراہیم بن سعد ابن شہاب عامر بن سعد سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں حجۃ الوداع میں مرض میں مبتلا ہو کر موت کے قریب پہنچ گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ میں کتنا سخت بیمار ہوگیا ہوں اور بچنے کی کوئی امید نہیں ہے اور میں بہت مال رکھتا ہوں اور صرف ایک بیٹی ہے اور کوئی میرا وارث نہیں ہے کیا میں دو تہائی مال صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا میں نے عرض کیا اچھا تیسرا حصہ آپ نے فرمایا ہاں دے سکتے ہو مگر اپنے وارثوں کو محتاج چھوڑنے سے مالدار چھوڑنا اچھا ہے نہیں تو وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے حقیقت یہ ہے کہ تم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اس کا ثواب ملے گا حتیٰ کہ اس لقمہ کا بھی جو تم اپنی بیوی کو کھلاؤ گے پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں اپنے ساتھیوں سے بچھڑ جاؤں گا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ چلے جائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور اگر رہ بھی گئے تو اللہ کی مرضی پر چلو گے تو مرتبہ بڑھے گا اور کوئی تعجب نہیں ہے کہ تم زیادہ دن زندہ رہو اور تمہاری وجہ سے لوگوں کو فائدہ پہنچے اور کافروں کو نقصان اے اللہ! میرے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہجرت کو پورا کردے اور ان کو پیچھے مت پھیرنا البتہ سعد بن خولہ مکہ میں انتقال کر گئے جس کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت صدمہ ہوا۔

Narrated Sad:
The Prophet visited me during Hajjat ul-Wada' while I was suffering from a disease which brought me to the verge of death. I said, "O Allah's Apostle! My ailment has reached such a (bad) state as you see, and I have much wealth, but I have no-one to inherit from me except my only daughter. Shall I give 2/3 of my property as alms (in charity)?" The Prophet said, "No," I said, "Shall I give half of my property as alms?" He said, "No." I said, "(Shall I give) 1/3 of it? " He replied, " 1/3, and even 1/3 is too much. It is better for you to leave your inheritors wealthy rather than to leave them poor, begging people (for their sustenance); and whatever you spend for Allah's Sake, you will get reward for it even for the morsel of food which you put in your wives mouth." I said, "O Allah's Apostle! Should I remain (in Mecca) behind my companions (who are going with you to Medina)?" The Prophet said, "If you remain behind, any good deed which you will do for Allah's Sake, will upgrade and elevate you. May be you will live longer so that some people may benefit by you and some other (i.e. infidels) may get harmed by you." The Prophet then added, "O Allah! Complete the Migration of my companions and do not turn them on their heels. But the poor Sad bin Khaula (not the above mentioned Sad) (died in Mecca) ." Allah's Apostle pitied Sad for he died in Mecca.

یہ حدیث شیئر کریں