صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1583

حجۃ الوداع کا بیان

راوی: بیان نضر شعبہ قیس طارق ابوموسیٰ اشعری

حَدَّثَنِي بَيَانٌ حَدَّثَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقًا عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ کَيْفَ أَهْلَلْتَ قُلْتُ لَبَّيْکَ بِإِهْلَالٍ کَإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي

بیان نضر شعبہ قیس طارق ابوموسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بطحا میں موجود تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تم نے حج کا احرام باندھ لیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے احرام کیا کہہ کر باندھا؟ میں نے عرض کیا لبیک باھلال کاھلال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعنی میں بھی وہی احرام باندھتا ہوں جو آنحضرت نے باندھا ہے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعبہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کے بعد احرام اتار ڈالنا لہذا میں نے طواف کیا سعی کی احرام کھولا اور پھر قبیلہ قیس کی ایک عورت سے سر کی جوئیں نکلوائیں۔

Narrated Abu Musa Al-Ashari:
I came to the Prophet at a place called Al-Batha'. The Prophet said, "Did you assume the Ihram for Hajj?" I said, "Yes," He said, "How did you express your intention (for performing Hajj)? " I said, "Labbaik (i.e. I am ready) to assume the Ihram with the same intention as that of Allah's Apostle." The Prophet said, "Perform the Tawaf around the Ka'ba and between Safa and Marwa, and then finish your Ihram." So I performed the Tawaf around the Ka'ba and between Safa and Marwa and then I came to a woman from the tribe of Qais who removed the lice from my head.

یہ حدیث شیئر کریں