صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1581

حجۃ الوداع کا بیان

راوی: اسماعیل بن عبداللہ امام مالک ابن شہاب عروہ بن زبیر عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَعَهُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانَ عُمْرَتِکِ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا

اسماعیل بن عبداللہ امام مالک ابن شہاب عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع کے لئے ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ گئے اور جب احرام باندھا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ قربانی کا جانور اپنے ہمراہ لائے ہیں وہ حج اور عمرہ دونوں کی نیت کرلیں اور اس وقت تک احرام نہ کھولیں جب تک دونوں کام پورے طور پر انجام نہ دے لیں غرض میں جب مکہ پہنچی تو حائضہ تھی اس لئے نہ تو میں نے کعبہ کا طواف کیا اور نہ صفا مروہ کی سعی کی تو میں نے رسول اکرم سے شکایت کی کہ یا رسول اللہ اب میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سر کھول کر بالوں میں کنگھی کرلو اور حج کی نیت سے احرام باندھ لو اور عمرے کو رہنے دو چنانچہ میں نے یہی کیا پھر جب حج سے فارغ ہو چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمن بن ابی بکر کے ہمراہ مقام تنعیم میں بھیجا پس میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عمرہ اس کے بدلہ میں ہے جو تم نے ترک کردیا تھا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جن لوگوں نے عمرہ کی نیت سے احرام باندھا تھا جب وہ مکہ پہنچے تو طواف کعبہ اور صفا مروہ کی سعی کی پھر اپنا احرام اتار دیا اس کے بعد حج سے فارغ ہو کر منیٰ سے مکہ آئے تو حج کا دوسرا طواف اور سعی کی اور جو ایسے لوگ تھے کہ انہوں نے حج و عمرہ دونوں کی نیت سے احرام باندھا تھا ان کو ایک ہی مرتبہ طواف سعی کرنا پڑی۔

Narrated 'Aisha:
We went out with Allah's Apostle during Hajjat-ul-Wada' and we assumed the Ihram for 'Umra. Then Allah's Apostle said to us, "Whoever has got the Hadi should assume the Ihram for Hajj and 'Umra and should not finish his Ihram till he has performed both ('Umra and Hajj)." I arrived at Mecca along with him (i.e. the Prophet ) while I was menstruating, so I did not perform the Tawaf around the Ka'ba or between Safa and Marwa. I informed Allah's Apostle about that and he said, "Undo your braids and comb your hair, and then assume the lhram for Hajj and leave the 'Umra." I did so, and when we performed and finished the Hajj, Allah's Apostles sent me to At-Tanim along with (my brother) 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr As-Siddiq, to perform the 'Umra. The Prophet said, "This 'Umra is in lieu of your missed 'Umra." Those who had assumed the lhram for 'Umra, performed the Tawaf around the Ka'ba and between Safa and Marwa, and then finished their Ihram, and on their return from Mina, they performed another Tawaf (around the Ka'ba and between Safa and Marwa), but those who combined their Hajj and 'Umra, performed only one Tawaf (between Safa and Marwa) (for both).

یہ حدیث شیئر کریں