اشعریوں اور یمنیوں کی آمد کا بیان ابوموسیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قول (اشعریین کے بارے میں) نقل کیا ہے کہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں ۔
راوی: ابو نعیم عبدالسلام ایوب ابوقلابہ زہدم
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ أَبُو مُوسَی أَکْرَمَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ جَرْمٍ وَإِنَّا لَجُلُوسٌ عِنْدَهُ وَهُوَ يَتَغَدَّی دَجَاجًا وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ جَالِسٌ فَدَعَاهُ إِلَی الْغَدَائِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْکُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَقَالَ هَلُمَّ فَإِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْکُلُهُ فَقَالَ إِنِّي حَلَفْتُ لَا آکُلُهُ فَقَالَ هَلُمَّ أُخْبِرْکَ عَنْ يَمِينِکَ إِنَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَأَبَی أَنْ يَحْمِلَنَا فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُتِيَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ فَلَمَّا قَبَضْنَاهَا قُلْنَا تَغَفَّلْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ بَعْدَهَا أَبَدًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا وَقَدْ حَمَلْتَنَا قَالَ أَجَلْ وَلَکِنْ لَا أَحْلِفُ عَلَی يَمِينٍ فَأَرَی غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهَا
ابو نعیم عبدالسلام ایوب ابوقلابہ زہدم کہتے ہیں کہ جب حضرت موسیٰ آئے تو انہوں نے قبیلہ جرم کا بڑا اعزاز کیا ہم ان کے پاس بیٹھے تھے اور وہ مرغی کھا رہے تھے لوگوں میں ایک اور آدمی بھی تھا جسے ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھانے کے لئے بلایا تو اس نے کہا کہ میں نے اس مرغی کو کچھ کھاتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے مجھے اس کے کھانے سے کراہت آتی ہے۔ ابوموسیٰ نے کہا آ جا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مرغی کھاتے ہوئے دیکھا ہے اس نے کہا کہ میں نے قسم کھالی ہے کہ نہیں کھاؤں گا ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا آجا تیری قسم کے بارے میں میں بتاؤں گا کہ ہم اشعرین کی ایک جماعت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سواری طلب کرنے آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا۔ ہم نے پھر سواری طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری نہ دینے کی قسم کھالی تھوڑی دیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال غنیمت کے اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ اونٹ دیئے جانے کا حکم دیا جب ہم نے وہ اونٹ لے لئے تو ہم نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی قسم کو بھول گئے ہم کبھی (ایسی حالت میں) کامیاب نہیں ہو سکتے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی تھی اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری دے دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جی ہاں میں اگر کوئی قسم کھالوں اور اس کے خلاف مجھے بھلائی نظر آئے تو میں اس بھلائی کو اختیار کرلیتا ہوں۔
Narrated Zahdam:
When Abu Musa arrived (at Kufa as a governor) he honored this family of Jarm (by paying them a visit). I was sitting near to him, and he was eating chicken as his lunch, and there was a man sitting amongst the people. Abu Musa invited the man to the lunch, but the latter said, "I saw chickens (eating something (dirty) so I consider them unclean." Abu Musa said, "Come on! I saw the Prophet eating it (i.e. chicken)." The man said "I have taken an oath that I will not ea (chicken)" Abu Musa said." Come on! I will tell you about your oath. We, a group of Al-Ash'ariyin people went to the Prophet and asked him to give us something to ride, but the Prophet refused. Then we asked him for the second time to give us something to ride, but the Prophet took an oath that he would not give us anything to ride. After a while, some camels of booty were brought to the Prophet and he ordered that five camels be given to us. When we took those camels we said, "We have made the Prophet forget his oath, and we will not be successful after that." So I went to the Prophet and said, "O Allah' Apostle ! You took an oath that you would not give us anything to ride, but you have given us." He said, "Yes, for if I take an oath and later I see a better solution than that, I act on the later (and gave the expiation of that oaths"