وفد عبدالقیس کا بیان
راوی: یحیی بن سلیمان ابن وہب عمرو (دوسری سند) بکر بن مضر عمرو بن حارث بکیر ابن عباس مولیٰ کریب
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَقَالَ بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرٍ أَنَّ کُرَيْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَرْسَلُوا إِلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّکِ تُصَلِّيهَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکُنْتُ أَضْرِبُ مَعَ عُمَرَ النَّاسَ عَنْهُمَا قَالَ کُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَأَخْبَرْتُهُمْ فَرَدُّونِي إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي إِلَی عَائِشَةَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْهُمَا وَإِنَّهُ صَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّاهُمَا فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْخَادِمَ فَقُلْتُ قُومِي إِلَی جَنْبِهِ فَقُولِي تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ أَسْمَعْکَ تَنْهَی عَنْ هَاتَيْنِ الرَّکْعَتَيْنِ فَأَرَاکَ تُصَلِّيهِمَا فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي فَفَعَلَتْ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِنَّهُ أَتَانِي أُنَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ فَشَغَلُونِي عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ
یحیی بن سلیمان ابن وہب عمرو (دوسری سند) بکر بن مضر عمرو بن حارث بکیر ابن عباس مولیٰ کریب سے مروی ہے کہ ابن عباس عبدالرحمن بن ازہر اور مسور بن مخرمہ نے حضرت عائشہ کے پاس (مجھے) بھیجا اور کہا کہ ہم سب کی طرف سے انہیں سلام کہنا اور عصر کے بعد دو رکعت (نفل) کے بارے میں ان سے پوچھنا اور کہنا کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد یہ دو رکعت پڑھتی ہیں حالانکہ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث معلوم ہوئی ہے کہ آپ نے ان دو رکعتوں سے منع فرمایا ہے ابن عباس نے کہا کہ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ لوگوں کو ان دو رکعتوں کے پڑھنے پر مارتا تھا، کریب کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا اور انہیں لوگوں کا پیغام پہنچایا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جا کر معلوم کرو (کریب کہتے ہیں) میں نے ان لوگوں کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بات بتا دی تو انہوں نے مجھے ام سلمہ کے پاس وہی پیغام دے کر بھیجا جو حضرت عائشہ کو دیا تھا تو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان دو رکعتوں سے منع فرماتے ہوئے سنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) نماز عصر پڑھ کر میرے پاس تشریف لائے اس وقت میرے پاس بنو حرام (انصار) کی عورتیں تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خادمہ کو بھیجا اور اس سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑی ہو کر عرض کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یہ کہہ رہی ہے کہ یا رسول اللہ! کیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو رکعتوں کے پڑھنے سے منع کرتے تھے حالانکہ اب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے دیکھ رہی ہوں اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ کریں تو تو پیچھے ہٹ جانا چنانچہ وہ خادمہ گئی اور اس نے ایسا ہی کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو وہ ہٹ گئی پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلنے لگے تو فرمایا اے دختر ابوامیہ! تو عصر کے بعد دو رکعتوں کو پوچھتی ہے میرے پاس عبدالقیس کے آدمی اسلام لانے کے لئے آئے تو میں ان کی وجہ سے ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا تو یہ دو رکعتیں وہی ہیں۔
Narrated Bukair:
That Kuraib, the freed slave of Ibn Abbas told him that Ibn Abbas, 'Abdur-Rahman bin Azhar and Al-Miswar bin Makhrama sent him to 'Aisha saying, "Pay her our greetings and ask her about our offering of the two-Rak'at after 'Asr Prayer, and tell her that we have been informed that you offer these two Rakat while we have heard that the Prophet had forbidden their offering." Ibn 'Abbas said, "I and 'Umar used to beat the people for their offering them." Kuraib added, "I entered upon her and delivered their message to her.' She said, 'Ask Um Salama.' So, I informed them (of 'Aisha's answer) and they sent me to Um Salama for the same purpose as they sent me to 'Aisha. Um Salama replied, 'I heard the Prophet forbidding the offering of these two Rakat. Once the Prophet offered the 'Asr prayer, and then came to me. And at that time some Ansari women from the Tribe of Banu Haram were with me. Then (the Prophet ) offered those two Rakat, and I sent my (lady) servant to him, saying, 'Stand beside him and say (to him): Um Salama says, 'O Allah's Apostle! Didn't I hear you forbidding the offering of these two Rakat (after the Asr prayer yet I see you offering them?' And if he beckons to you with his hand, then wait behind.' So the lady slave did that and the Prophet beckoned her with his hand, and she stayed behind, and when the Prophet finished his prayer, he said, 'O the daughter of Abu Umaiya (i.e. Um Salama), You were asking me about these two Rakat after the 'Asr prayer. In fact, some people from the tribe of 'Abdul Qais came to me to embrace Islam and busied me so much that I did not offer the two Rakat which were offered after Zuhr compulsory prayer, and these two Rakat (you have seen me offering) make up for those."