صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1549

غزوہ سیف البحر (ساحل سمندر) کا بیان اور وہ (اسی جنگ میں) قافلہ قریش کے منتظر تھے اور مسلمانوں کے امیر ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

راوی: اسماعیل , مالک , وہب بن کیسان , جابر بن عبداللہ ما

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ فَخَرَجْنَا وَکُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ الْجَيْشِ فَجُمِعَ فَکَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ فَکَانَ يَقُوتُنَا کُلَّ يَوْمٍ قَلِيلٌ قَلِيلٌ حَتَّی فَنِيَ فَلَمْ يَکُنْ يُصِيبُنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ فَقُلْتُ مَا تُغْنِي عَنْکُمْ تَمْرَةٌ فَقَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَنِيَتْ ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَی الْبَحْرِ فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ فَأَکَلَ مِنْهَا الْقَوْمُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلَعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنُصِبَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا فَلَمْ تُصِبْهُمَا

اسماعیل، مالک، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر بنا کر تین سو آدمیوں کا ایک لشکر ساحل کی طرف بھیجا ہم چل پڑے ہم راستہ ہی میں تھے کہ زاد راہ ختم ہوگیا ابوعبیدہ نے تمام لشکر کے تو چیز حکم دے کر جمع کر لئے تو وہ کھجور کے دو تھیلے ہوئے ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں روز تھوڑا تھوڑا دیتے یہاں تک کہ وہ بھی ختم ہوگیا اب ہمیں ایک ایک کھجور ملنے لگی تو میں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا ایک کھجور سے کیا پیٹ بھرتا ہوگا جابر نے کہا اس ایک کھجور کے ملنے کی حقیقت جب معلوم ہوئی کہ جب وہ بھی ختم ہوگئی یہاں تک کہ ہم (ساحل) سمندر پر پہنچ گئے تو دیکھا کہ ایک مچھلی پہاڑی کی طرح موجود ہے اس لشکر نے وہ مچھلی اٹھارہ دن تک کھائی پھر ابوعبیدہ (رضی اللہ عنہ) نے اس مچھلی کی دو پسلیاں کھڑی کرائیں اور ایک سواری کو اس کے نیچے سے گزارا تو بغیر اس کے لگے ہوئے سواری نیچے سے صاف نکل گئی۔

Narrated Wahab bin Kaisan:
Jabir bin Abdullah said, "Allah's Apostle sent troops to the sea coast and appointed Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as their commander, and they were 300 (men). We set out, and we had covered some distance on the way, when our journey food ran short. So Abu 'Ubaida ordered that all the food present with the troops be collected, and it was collected. Our journey food was dates, and Abu Ubaida kept on giving us our daily ration from it little by little (piecemeal) till it decreased to such an extent that we did not receive except a date each." I asked (Jabir), "How could one date benefit you?" He said, "We came to know its value when even that finished." Jabir added, "Then we reached the sea (coast) where we found a fish like a small mountain. The people (i.e. troops) ate of it for 18 nights (i.e. days). Then Abu 'Ubaida ordered that two of its ribs be fixed on the ground (in the form of an arch) and that a she-camel be ridden and passed under them. So it passed under them without touching them."

یہ حدیث شیئر کریں