جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یمن کی طرف جانے کا بیان
راوی: عبداللہ بن ابوشیبہ عبسی , ابن ادریس , اسمٰعیل بن ابی خالد , قیس , جریر
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْعَبْسِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ کُنْتُ بِالْيَمَنِ فَلَقِيتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ ذَا کَلَاعٍ وَذَا عَمْرٍو فَجَعَلْتُ أُحَدِّثُهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ ذُو عَمْرٍو لَئِنْ کَانَ الَّذِي تَذْکُرُ مِنْ أَمْرِ صَاحِبِکَ لَقَدْ مَرَّ عَلَی أَجَلِهِ مُنْذُ ثَلَاثٍ وَأَقْبَلَا مَعِي حَتَّی إِذَا کُنَّا فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ رُفِعَ لَنَا رَکْبٌ مِنْ قِبَلِ الْمَدِينَةِ فَسَأَلْنَاهُمْ فَقَالُوا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ وَالنَّاسُ صَالِحُونَ فَقَالَا أَخْبِرْ صَاحِبَکَ أَنَّا قَدْ جِئْنَا وَلَعَلَّنَا سَنَعُودُ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَرَجَعَا إِلَی الْيَمَنِ فَأَخْبَرْتُ أَبَا بَکْرٍ بِحَدِيثِهِمْ قَالَ أَفَلَا جِئْتَ بِهِمْ فَلَمَّا کَانَ بَعْدُ قَالَ لِي ذُو عَمْرٍو يَا جَرِيرُ إِنَّ بِکَ عَلَيَّ کَرَامَةً وَإِنِّي مُخْبِرُکَ خَبَرًا إِنَّکُمْ مَعْشَرَ الْعَرَبِ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا کُنْتُمْ إِذَا هَلَکَ أَمِيرٌ تَأَمَّرْتُمْ فِي آخَرَ فَإِذَا کَانَتْ بِالسَّيْفِ کَانُوا مُلُوکًا يَغْضَبُونَ غَضَبَ الْمُلُوکِ وَيَرْضَوْنَ رِضَا الْمُلُوکِ
عبداللہ بن ابوشیبہ عبسی، ابن ادریس، اسماعیل بن ابی خالد، قیس، جریر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں (سفر) دریا میں تھا کہ یمن کے دو آدمیوں ذو کلاع اور ذو عمرو سے ملاقات ہوئی تو میں ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث بیان کرنے لگا تو ان سے ذو عمرو نے کہا کہ اگر یہ بات تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے جو تم بیان کر رہے ہو تو ان کی وفات کو تین روز گزر گئے اور وہ دونوں میرے ساتھ آئے جب ہم ایک راستہ میں تھے تو مدینہ کی جانب سے ہمیں کچھ سوار آتے نظر آئے ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی ہے اور لوگوں کے مشورہ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ ہو گئے ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے امیر سے کہہ دینا کہ ہم آئے تھے اور عنقریب ان شاء اللہ واپس آئیں گے اور وہ دونوں یمن کو واپس چلے گئے میں نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان کی بات بیان کی تو انہوں نے کہا کہ تم انہیں لے کر کیوں نہیں آئے؟ پھر اس کے بعد مجھ سے ذو عمر نے کہا کہ اے جریر! تو مجھ سے بزرگ ہے اور میں تجھے ایک بات بتا رہا ہوں وہ یہ کہ تم اہل عرب ہمیشہ کامیاب ہو گے جب تک تم ایک امیر کے فوت ہونے پر دوسرے کو امیر بناؤ گے اگر یہ امارت تلوار کے ذریعہ ہوتی تو یہ بادشاہوں کی طرح ہوتے انہیں کی طرح غصہ کرتے اور انہیں کی طرح راضی ہوتے۔
Narrated Jarir:
While I was at Yemen, I met two men from Yemen called Dhu Kala and Dhu Amr, and I started telling them about Allah's Apostle. Dhu Amr said to me, "If what you are saying about your friend (i.e. the Prophet) is true, then he has died three days ago." Then both of them accompanied me to Medina, and when we had covered some distance on the way to Medina, we saw some riders coming from Medina. We asked them and they said, "Allah's Apostle has died and Abu Bakr has been appointed as the Caliph and the people are in a good state.' Then they said, "Tell your friend (Abu Bakr) that we have come (to visit him), and if Allah will, we will come again." So they both returned to Yemen. When I told Abu Bakr their statement, he said to me, "I wish you had brought them (to me)." Afterwards I met Dhu Amr, and he said to me, "O Jarir! You have done a favor to me and I am going to tell you something, i.e. you, the nation of 'Arabs, will remain prosperous as long as you choose and appoint another chief whenever a former one is dead. But if authority is obtained by the power of the sword, then the rulers will become kings who will get angry, as kings get angry, and will be delighted as kings get delighted."