جہاد میں عورتوں کا مردوں کے پاس مشکیں بھر بھر کر لیجانے کا بیان۔
راوی: عبدان , عبداللہ , یونس , ابن شہاب , ثعلبہ بن ابی مالک
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِکٍ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَائٍ مِنْ نِسَائِ الْمَدِينَةِ فَبَقِيَ مِرْطٌ جَيِّدٌ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَکَ يُرِيدُونَ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ فَقَالَ عُمَرُ أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَائِ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ فَإِنَّهَا کَانَتْ تَزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ تَزْفِرُ تَخِيطُ
عبدان، عبداللہ ، یونس، ابن شہاب، ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے مدینہ کی عورتوں کو کچھ چادریں تقسیم کی تھیں، تو ایک نہایت عمدہ چادر بچ گئی، پاس بیٹھنے والوں میں سے کسی نے کہا، کہ امیرالمومین یہ چادر آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی، یعنی نواسی کو جو آپ کے نکاح میں ہیں دے دیجئے (ان کی مراد تھی) ام کلثوم بنت علی عمر نے فرمایا: ام سلیط اس کی زیادہ مستحق ہیں، اور ام سلیط انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی تھی، عمر نے کہا وہ احد کے دن ہمارے لئے مشکیں بھر بھر کے لاتی تھیں، ابوعبداللہ کہتے ہیں کہ تزفر کے معنی تخیط یعنی سیتی ہے۔
Narrated Tha'laba bin Abi Malik:
'Umar bin Al-Khattab distributed some garments amongst the women of Medina. One good garment remained, and one of those present with him said, "O chief of the believers! Give this garment to your wife, the (grand) daughter of Allah's Apostle." They meant Um Kulthum, the daughter of 'Ali. 'Umar said, Um Salit has more right (to have it)." Um Salit was amongst those Ansari women who had given the pledge of allegiance to Allah's Apostle.' 'Umar said, "She (i.e. Um Salit) used to carry the water skins for us on the day of Uhud."